احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
رہے۔ کیا کوئی نبی ایسا ہوا؟ جو باون برس تک ایسے عقیدے پر جما رہا ہے جس کو بعد میں شرک عظیم اور گمراہی بتلادے؟ اور کیا وہ شخص نبی ہوسکتا ہے؟ جو زمانہ الہام میں بھی بارہ برس تک مشرک رہے؟ کیا اس کی نظیر بتلائی جاسکتی ہے؟ کہ ایک شخص باون برس تک ایک عقیدہ پر قائم رہے۔ اس کے بعد اس عقیدہ کو مشرکانہ عقیدہ اور شرک عظیم کہے اور وہ نبی بھی ہو؟ اگر اس کی نظیر سابق انبیاء میں نہیں تو مرزاقادیانی بقول خود ’’سچ کی یہی نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر بھی ہوتی ہے اور جھوٹ کی یہ نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر نہیں ہوتی۔‘‘ (تحفہ گولڑیہ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۹۵) جھوٹے ثابت ہوئے اور نیز بقول خود باون برس تک مشرک رہے۔ حالانکہ نبی کبھی مشرک نہیں ہوتا۔ نہ نبوت سے پہلے اور نہ نبوت کے بعد اور مرزاقادیانی نبوت ملنے کے بعد بھی بارہ برس تک مشرک رہے۔ پھر یہ کیسے نبی ہوئے؟ (باب) توہین عیسیٰ علیہ السلام مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ۱… ’’اور نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا ہے اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویا میری تعلیم ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) اس عبارت میں عیسیٰ علیہ السلام پر چوری اور دھوکہ دہی کا الزام ہے۔ ۲… ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) ۳… ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) ۴… ’’آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شائد اسی وجہ ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر ناپاک ہاتھ لگائے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) ان عبارات میں مرزاقادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کو گندی گالیاں دی ہیں۔ ان گالیوں کی نسبت مرزا قادیانی کا عذر لنگ یہ ہے۔