احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
بی البنیان وختم بالرسل‘‘ کہ میں نے اس اینٹ کی جگہ کو پورا کردیا اور مجھ پر عمارت نبوت ختم ہوگئی اور مجھ پر رسول ختم کر دئیے گئے۔ دیکھئے اس حدیث میں سلسلہ نبوت کو ایک مکان کی طرح فرمایا ہے اور انبیاء کو خواہ وہ شریعت والے ہوں یا نہ ہوں۔ اس مکان کی اینٹیں قرار دیا ہے۔ اس مکان نبوت میں حضرت آدم، حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ علیہم السلام کی نبوتوں کی اینٹیں لگ چکی ہیں۔ صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی۔ جس کو آنحضرتﷺ نے پرکردیا۔ اب جو انبیاء آئیںگے ان کی نبوت کی اینٹ کہاں لگے گی؟ اگر عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے متعلق شبہ ہو تو ان کی نبوت کی اینٹ لگ چکی ہے۔ نزول کے وقت ان کو نئی نبوت نہیں دی جائے گی۔ مرزاقادیانی کی نبوت چونکہ قصر نبوت کی تکمیل کے بعد ہے۔ لہٰذا ان کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ ہاں مسلمہ کذاب کی نبوت کے مکان میں ممکن ہے جگہ ہو اور یہ اینٹ وہاں لگادی جائے۔ آنحضرتﷺ نے اس حدیث میں مثال دے کر ختم نبوت کو ایسا واضح کردیا ہے کہ ایک مسلم کے لئے بالکل شک کی گنجائش نہیں رہی۔ لیکن جو ازلی کمبخت ہیں۔ ان کے لئے تاویل کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔ کون سی بات ہے جس کی کچھ نہ کچھ باطل تاویل نہیں ہوسکتی۔ فرق باطلہ کا کام ہی یہی ہے کہ وہ محکمات کی باطل تاویلیں کر کے ان کو اپنے اغراض نفسانیہ کے موافق بناتے ہیں اور کوئی ان کا منہ بندنہیں کرسکتا۔ کفار میں اور فرق باطلہ میں صرف فرق ہے تو یہ ہے کہ کفار کہتے ہیں کہ ہم قرآن کو نہیں مانتے اور فرق باطلہ مسلمان کو دھوکہ دینے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم قرآن کو مانتے ہیں۔ لیکن احکام قرآن کی ایسی تاویلیں کرتے ہیں جو صریح کفر ہیں تو کفر میں یہ سب برابر ہیں۔ ۲… ’’عن ابی حازم قال قاعدت اباھریرۃؓ خمس سنین فسمعت یحدث عن النبیﷺ قال کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لانبی بعدی وسیکون خلفأ فیکثررون قالوا فما تأمرنا قالوا فوبیعۃ الاول افاالاول عطوہم حقہم فان اﷲ سائلہم وما استرعاہم (بخاری ومسلم)‘‘ {ابو حازمؓ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے پانچ سال حضرت ابوہریرہؓ کی مجلس کی ہے۔ پس میں نے ان سے سنا ہے کہ وہ نبی کریمﷺ سے حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی اصلاح انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب ایک