احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ابتدائیہ الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ نبیہ الذی لا نبی بعدہ وعلیٰ الہ وصحبہ الذین بہم تکامل جندہ! امابعد! برادران ایمانی کی خدمت میں گزارش ہے کہ گزشتہ ایام میں مرزاغلام احمد قادیانی مدعی نبوت کے بعض متبعین نے ارادہ کیا کہ ملک برما میں مرزائیت کی تخم ریزی کریں۔ شہر رنگون میں دوچار مرزائی ہیں۔ مگر وہ بالکل گمنامی اور کس مپرسی کی حالت میں ہیں۔ لہٰذا تجویز ہوئی کہ خواجہ کمال الدین جو بوجہ اشتہارات تبلیغ اسلام کے، سادہ لوح مسلمانوں کی نظر میں کچھ مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ رنگون قدم رنجہ فرمائیں۔ چنانچہ صاحب ممدوح تشریف لائے۔ حق تعالیٰ جزائے خیر دے مسلمانان رنگون کو بالخصوص سورتی تاجروں کو کہ وہ عین وقت پر متوجہ ہوگئے اور انہوں نے اس فتنہ کا آغاز ہی میں مقابلہ کر کے تمام ملک برما کو اس مہلکہ عظیمہ سے بچا لیا۔ ان صاحبوں نے یہاں تک کوشش کی کہ ہندوستان سے عالی جناب (امام اہل سنت) مولانا محمد عبدالشکور (فاروقی) صاحب مدیر ’’النجم‘‘ لکھنوی کو تکلیف دی اور خوب خوب کام کیا۔ ’’بارک اﷲ علیہم فی الدنیا والاخرۃ‘‘ یہ اسی معرکہ خیز واقعہ کی روئیداد ہے۔ نام اس کا ’’صحیفۂ رنگون بر پیروان دجال زبوں‘‘ رکھاگیا اوراس کو ایک مقدمہ اور دوباب اور ایک خاتمہ پر مرتب کیاگیا۔ مقدمہ میں ’’مرزا اور مرزائیت‘‘ کی مختصر دلچسپ تاریخ بیان کی گئی ہے اور پہلے باب میں خواجہ صاحب کے رنگون آنے کا اور حضرت مولانا صاحب مدیر ’’النجم‘‘ عم فیضہ کے تشریف لانے کے بعد خواجہ صاحب کے مقابلہ میں اتمام حق کی جس قدر کارروائیاں ہوئیں ان کا مفصل بیان ہے۔ دوسرے باب میں مرزااور مرزائیت کے باطل اور خارج از اسلام ہونے کے دلائل بیان کئے گئے ہیں اور اس سلسلہ میں حسب ذیل امور بیان ہوئے ہیں۔ ۱…مرزا کا کذاب ہونا، اس کے بکثرت جھوٹ خود اسی کی کتابوں سے۔ ۲… مرزا کے اقوال متعلق توہین انبیاء علیہم السلام۔ ۳… مرزا کا دعویٰ نبوت۔