احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیںگے اور اس کے قتل کے لئے فتوے دئیے جائیںگے۔‘‘ اس عبارت میں مرزاقادیانی نے چھ جھوٹ بولے۔ کیونکہ تین باتیں لکھی ہیں۔ اوّل یہ کہ مسیح علمائے اسلام کے ہاتھ سے دکھ پائے گا۔ دوم یہ کہ وہ مسیح کو کافر کہیںگے۔ سوم یہ کہ وہ مسیح کے قتل کا فتویٰ دیںگے۔ اور ان تینوں کا قرآن میں ہونا بھی بیان کیاگیا اور حدیث میں بھی۔ حالانکہ یہ مضامین نہ قرآن میں کہیں ہیں نہ کسی حدیث میں۔ مرزاقادیانی کا خالص افتراء ہے۔ اس بیباکی کے ساتھ جھوٹ بولنا کہ قرآن جیسی متداوّل کتاب کا غلط حوالہ دیتے ہوئے شرم نہیں آتی۔ مرزا ہی کا کام تھا۔ خواجہ صاحب! اسی بیباک جھوٹے کو تم نبی وبرگزیدہ مرسل ومامور من اﷲ کہتے ہو؟ ۴…ایک سانس میں نو جھوٹ مرزاقادیانی اپنے (رسالہ تحفتہ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶) میں لکھتے ہیں۔ ’’(۱)قرآن نے میری گواہی دی ہے۔ (۲)رسول اﷲﷺ نے میری گواہی دی ہے۔ (۳)پہلے نبیوںنے میرے آنے کا زمانہ متعین کردیا کہ (۴)جو یہی زمانہ ہے (۵)اور قرآن بھی میرے آنے کا زمانہ متعین کرتا ہے جو کہ (۶)یہی زمانہ ہے (۷)اور میرے لئے آسمان نے بھی گواہی دی اور (۸)زمین نے بھی اور (۹)کوئی نبی نہیں جو میرے لئے گواہی نہیں دے چکا۔‘‘ اس عبارت میں نو جھوٹ ہوئے جیسا کہ ہم نے عبارت پر ہندسہ لگا دیا ہے۔ مگر سب سے زیادہ لطیف پانچواں جھوٹ ہے کہ قرآن نے ان کے آنے کا زمانہ متعین کردیا ہے۔ کیوں خواجہ صاحب! اس جھوٹ کو آپ یا کوئی دوسرا مرزائی سچ بناسکتا ہے؟ قرآن میںمسیح کے آنے کا زمانہ دکھاسکتا ہے؟ کیا ایسے بے شرم بیباک دروغ گو کو تم رسول اور مرسل کہتے ہو۔ استغفراﷲ! ۵…من گھڑت حدیث سے استدلال مرزاقادیانی اپنی کتاب شہادت القرآن میںلکھتے ہیں۔’’اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہئے جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہے۔ مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے کہ جو ایسی