احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
مرزاقادیانی کا منکر کافر ہے ۱… ’’جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو نہیں مانتا۔‘‘ (یعنی میرا منکر کافر ہے) (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸) ۲… ’’کفر دو قسم کا ہے۔ ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا اور دوسرے یہ کفر کہ وہ مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ جس کے ماننے اور سچا جاننے کے بارے میں (یعنی مرزاقادیانی کے) خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵) ان عبارات کو تریاق القلوب کی مندرجہ بالا عبارت کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے یہ امر بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ مرزاقادیانی تشریعی نبوت کے مدعی تھے۔ جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں۔ ورنہ اپنے منکر کو خاتم الانبیاء کے انکار کرنے والے کے برابر کافر کیوں قرار دیتے۔ چنانچہ یہی مذہب موجودہ امت مرزائیہ کا ہے۔ جیسا کہ خلیفہ نور الدین صاحب خلیفہ اوّل کے مندرجہ ذیل اشعار سے ظاہر ہے۔ مرزاقادیانی کے منکرین کے متعلق خلیفہ اوّل کا فیصلہ اسم او اسم مبارک ابن مریم می نہند آں غلام احمد است ومرزائے قادیاں گرکسے آرد شکے درشان اوآں کافر است جائے اوباشد جہنم بیشک وریب وگماں (الحکم ۷؍اگست ۱۹۰۸ئ) جن کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت میں شک کرنے والا بھی کافر اور جہنمی ہے تو اب منکر کے کافر اور جہنمی ہونے میں کیا شک رہا۔ نیز جیسا کہ خلیفہ بشیر الدین محمود خلیفہ ثانی جماعت قادیان کے ارشادات گرامی سے بھی ظاہر ہے۔ مسلمانوں کے متعلق خلیفہ ثانی کا فیصلہ ۱… ’’محکم کیا ہے۔ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نبی ہیں۔ بلحاظ نفس نبوت یقینا ایسے جیسے ہمارے آقا سیدنا محمدﷺ، محکم کیا ہے۔ نبی کا منکر اولئک ہم الکافرون حقا کے فتویٰ کے نیچے ہے۔‘‘ (یعنی مرزاقادیانی کا منکر ویسا ہی پکا کافر ہے جیسا کہ حضورﷺ کا منکر کافر