احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
نظر صاحب۔ (۲۸۱)جناب مولوی ابوالمظفر عبدالرشید صاحب بلند شہری۔ (۲۸۲)جناب مولوی احمد حسن صاحب مدرس دینیات ہیوٹ مسلم سکول۔ (۲۸۳)جناب مولوی ابو حامد محمد نصر اﷲ صاحب۔ )(۲۸۴)جناب مولوی فرخ بیگ صاحب۔ (۲۸۵)جناب مولوی غلام احمد صاحب۔ ہوشیار پور (۲۸۶)جناب مولوی غلام محمد صاحب فاضل ہوشیار پور۔ (۲۸۷)جناب مولوی احمد علی صاحب نور محلی۔ حکومت وقت کی رائے مرزائیوں کا خارج از اسلام ہونا اس درجہ ظاہر ہوگیا کہ علمائے کرام نے اگر فتویٰ دئیے تو کچھ عجیب نہیں۔ بات تو یہ ہے کہ سلطنت وقت کو بھی محسوس ہوگیا کہ یہ فرقہ دین اسلام سے خارج ہے اور اس بناء پر اس قسم کے کئی فیصلے ہوئے کہ مرزائیوں کو کوئی حق مسلمانوں کی مساجد میں نماز پڑھنے کا نہیں ہے اور نہ ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں کسی قسم کا حق ہے۔ چنانچہ اس مقام پر ایک فیصلہ جو اخبار، دی اڑیاکٹک مورخہ ۲۶؍مارچ ۱۹۱۹ء میں چھپا ہے۔ ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔ مقدمہ قادیانی مسلمانان اڑیسہ ۱؎ اب دو جماعتوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ ایک تو سنیوں کی یعنی پکے مسلمانوں کی جماعت ہے۔ دوسری قادیانیوں کی جو پیرو مسائل مرزاغلام احمد ساکن ضلع گورداسپور پنجاب کے ہیں۔ ان دونوں جماعتوں میں اختلاف بہ نسبت استحقاق استعمال مسجد وقبرستان کے شروع ہوا۔ مسٹر ادرینڈ سابق کلکٹر نے باہم صلح کرادینے کی کوشش کی مگر یہ لوگ راضی نہ ہوئے۔ تکرار بڑھتا گیا اور پھر جیسا قبل سے ہی اندیشہ تھا مقدمہ کی نوبت پہنچی قادیانیوں کے مچلکے ہوئے اور ضمانت ہوئی۔ سنیوں پر ان کے مقبولہ قبرستان سے ایک قادیانی عورت کی ناش کو جو وہاں مدفون تھی اکھاڑ کر پھینک دینے کا مقدمہ چلایا گیا۔ مجسٹریٹ نے سنیوں کی سزا مطابق دفعات ۲۹۷، ۴۷ کے کی اس پر شیشن جج کے یہاں اپیل ہوئی۔ جنہوں نے مدعا علیہم کو بے قصور سمجھا اور رہا کر دیا۔ ۱؎ مرزاقادیانی بجائے اس کے باشندگان اڑیسہ یا اسی کے ہم معنی اور کوئی لفظ لکھتے تو اچھا تھا۔ کیونکہ قادیانی کسی طرح دائر اسلام میں داخل نہیں ہیں۔