احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
الجواب اوّل تو ابن ماجہ کے حاشیہ پر ہی لکھا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس حدیث کے متعلق امام نوووی فرماتے ہیں۔ ہذا الحدیث باطل کہ یہ حدیث باطل ہے۔ (موضوعات کبیر ملا علی قاری ص۵۸) آگے چل کر حافظ ابن حجر (جو کہ آٹھویں صدی کے مجدد تھے مرزائی پاکٹ بک ص۶۳۵) نے اسی صفحہ پر اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اس حدیث کا ایک راوی ابوشیبہ ابراہیم بن عثمان عبسی سخت ضعیف ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’قال احمد ویحییٰ وابوداؤد ضعیف وقال البخاری سکتوا عنہ وقال الترمذی منکر الحدیث وقال النسائی متروک الحدیث‘‘ (تہذیب التہذیب ج۱ ص۱۴۴،۱۴۵، ومیزان الاعتدال مطبوعہ مصر ج۱ ص۲۳) کہا احمد اور یحییٰ وابوداؤد نے ضعیف تھا کہ امام بخاری نے ’’سکتوا عنہ‘‘ ترمذی نے کہا منکر الحدیث نسائی نے کہا متروک الحدیث۔ یہ روایب ابن عساکر میں ہونے کے باعث ہی کمزور ہے۔ (مرزائی پاکٹ بک ص۱۲۴) ۲… ’’ابوبکر خیر الناس بعدی الا ان یکون نبی‘‘ (کنزالعمال ج۶ ص۱۳۸) الجواب اس کے آگے ہی لکھا ہے کہ ’’ہذا الحدیث احد ما انکر‘‘ یعنی یہ حدیث جعلی ہے۔ جس پر انکار کیاگیا ہے۔ حیات حضرت عیسیٰ علیہ السلام ۱… ’’وقولہم انا قتلنا المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم وان الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ ما لہم بہ من علم الا اتباع الظن وما قتلوہ یقینا۰ بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزاً حکیما۰ وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ۰ ویوم القیمۃ یکون علیہم شہیدا (نسائ)‘‘ {(یہودی) کہتے ہیں کہ ہم نے قتل کردیا عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ کو۔ حالانکہ نہ ہی قتل کیا اس کو اور نہ ہی سولی پر چڑھایا اس کو۔ ولیکن شبہ ڈالا گیا واسطے ان کے اور تحقیق جو لوگ کہ اختلاف کیا انہوں نے بیچ اس کے البتہ بیچ شک کے ہیں۔ ان کو اس بات کے