احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
(لسان العرب ج۱۵ ص۵۵، مطبوعہ مصر) میں ہے۔ ’’ختام القوم وخاتمہم اٰخرہم ومحمدﷺ خاتم الانبیائ‘‘ پھر آگے لکھتے ہیں۔ ’’وخاتم النبیین ای اٰخرہم‘‘ اسی طرح اور کتب لغت میں بھی ہے۔ دیکھو رسالہ ’’خاتم النبیین‘‘ اور رسالہ ’’ختم النبوۃ‘‘ جو مونگیر خانقاہ رحمانی سے شائع ہوئے۔ ان رسالوں کے دیکھنے سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ تمام مفسرین نے طبقہ اولیٰ سے لے کر اس چودھویں صدی تک اس آیت کی تفسیر میں ایسا ہی لکھا ہے۔ سب نے اس آیت سے ختم نبوت پر استدلال کیاہے۔ باقی رہا یہ کہ نبی سے نبی مستقل مراد ہیں۔ اوّل تو جب آیت میں قید مستقل کی نہیں تو مرزاقادیانی کو کیا حق ہے کہ اپنی طرف سے اس قید کو بڑھائے۔ دوسرے یہ کہ نبی کی دو قسمیں مستقل اور غیر مستقل مرزاقادیانی کی ایجاد ہیں۔ جو ہرگز کسی مسلمان کے نزدیک قابل سماعت نہیں۔ ابھی آیات قرآنیہ اور ہیں ۔ مگر اب میں چند احادیث لکھتا ہوں۔ ختم نبوت احادیث کی روشنی میں ۶… ’’انہ سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (مسلم، ترمذی، ابوداود ج۲ ص۸۵۴)‘‘ {میری امت میں تیس جھوٹ بولنے والے ہوںگے۔ وہ سب دعویٰ کریںگے کہ ہم اﷲ کے نبی ہیں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔} ۷… ’’کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی اٰخر وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء (بخاری ج۲ ص۵۰)‘‘ {بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب ایک نبی کا انتقال ہوتا تو دوسرا نبی ان کا جانشین ہو جاتا۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ بلکہ خلفاء ہوںگے۔} ۸… ’’انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الا انہ لا نبی بعدی (بخاری ج۲ ص۳۰)‘‘ {اے علیؓ تم میری طرف سے اس مرتبہ پر ہو جس مرتبہ پر ہارونؑ، موسیٰؑ کی طرف سے تھے۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔} ۹… ’’انا اٰخر الانبیاء وانتم اٰخرالامم (ابن ماجہ ج۲ ص۳۴)‘‘ {میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔} ۱۰… ’’لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب (ترمذی ج۲ ص۲۰۹)‘‘ {اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطابؓ ضرور نبی ہوتے۔}