احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
تیسرا معیارالہام مرزا اﷲ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتے ہیں: ’’وماارسلنا من رسول الا بلسان قومہ لیبین لہم‘‘ {اور ہم نے ہر ایک رسول کو اس کی قوم کی زبان میں الہام دے کر بھیجا ہے۔ تاکہ وہ ان کو سمجھا سکے۔} اس آیت کا مطلب بالکل صاف ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر ایک نبی ورسول کو اسی زبان میں الہام کیا ہے جو زبان اس نبی کی قوم کی تھی۔ جیسا کہ محمدرسول اﷲﷺ کو عربی زبان میں قرآن مجید دیاگیا۔ کیونکہ آپ کی قوم کی زبان عربی تھی۔ اسی طرح ہر ایک نبی کو اس کی قوم کی زبان میں اﷲ تعالیٰ نے احکام دئیے ہیں۔ باوجود یکہ محمدرسول اﷲﷺ تمام دنیا کی طرف بھیجے گئے ہیں اور دنیا میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ لیکن آپ کو اﷲ تعالیٰ کا کلام عربی زبان میں دیاگیا۔ کیونکہ آپ کی قوم کی زبان عربی تھی اور اس معیار کا خلاف ثابت نہیں۔ یہ تو ہوا قرآنی معیار لیکن مرزائی آیات کی گردن مروڑ کر اپنے توہمات کے موافق بنانے کے چونکہ عادی ہیں۔ اس لئے ممکن ہے کہ اس کی بھی کوئی باطل تاویل کرلیں۔ لہٰذا ان کے لئے مرزا قادیانی کا فرمان پیش کیا جاتا ہے۔ مرزا قادیانی فرماتے ہیں: ۱… ’’اور یہ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف مالایطاق ہے اور ایسے الہام سے فائدہ کیا ہوا۔ جو انسانی سمجھ سے بالاتر ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸) نیز فرماتے ہیں۔ ’’پس یاد کرنا چاہئے کہ قدیم سنت اﷲ کے موافق تو یہی عادت رہی ہے کہ وہ ہر ایک قوم کے لئے اسی زبان میں ہدایت کرتا ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۰۹،۲۱۰، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸) جناب مرزاقادیانی کے نزدیک کسی انسان کو ایسی زبان میں الہام ہونا جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے اور سنت اﷲ بھی یہی ہے کہ ہر قوم کو اس کی زبان میں ہدایت کی جائے۔ ہم مرزاقادیانی ہی کے مقرر کردہ معیار کو لے کر ان کے الہامات کو پرکھتے ہیں۔