احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
فرمایا کہ ہم پیغمبر ناخواندہ گروہ ہیں۔ نہ لکھنا جانتے ہیں اور نہ ہی ہم نے حساب کتاب سیکھا ہے۔} یوروپین مورخ سرولیم میور لکھتا ہے۔ THE PROPHET HIMSELF NEITHER READ NOR WROTE. (LIFE OF MOHD CHAP.1.MUIR) ترجمہ: ’’(مسلمانوں کا) پیغمبر نہ تو پڑھا ہوا تھا اور نہ ہی لکھنا جانتا تھا۔‘‘ (لائف آف محمد باب پہلا، مصنف سرولیم میور) انبیاء کرام کی نامراد نقالی مرزاقادیانی کو اپنے امی اور ناخواندہ ہونے کے دعویٰ کی جرأت تو نہ ہوئی۔ البتہ اپنی طرف سے یہ پچ لگادی کہ امام الزمان کے لئے لازم ہے کہ وہ دینی امور میں کسی کا شاگرد ومرید نہ ہو۔ بلکہ اس کا استاد ومرشد صرف خدا ہو۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ۱… ’’حالت فاسدہ زمانہ کی یہی چاہتی ہے کہ ایسے گندے زمانہ میں جو امام آخر الزمان آوے۔ وہ خدا سے مہدی ہو اور دینی امور میں کسی کا شاگرد نہ ہو۔ اس لئے ضرور ہے کہ ظاہر ہونے والا آدم کی طرح ظاہر ہو جس کا استاد ومرشد صرف خدا ہو اور نوع انسان میں سے اس کا دین کے علوم میں کوئی استاد ومرشد نہ ہو۔ بلکہ اس لیاقت کا آدمی کوئی موجود ہی نہ ہو۔ مہدی کے مفہوم میں یہ معنی ماخوذ ہیں کہ وہ کسی انسان کا علم دین میں شاگرد نہ ہو۔‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۱۲،۱۳، خزائن ج۱۷ ص۳۶۰) ۲… ’’آنے والے کا نام جو مہدی رکھا گیا ہے۔ سو اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ آنے والا علم دین خدا سے ہی حاصل کرے گا اور قرآن اور حدیث میں کسی استاد کا شاگرد نہ ہوگا۔ سو میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہ ہی ہے۔ کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴) مسیح قادیانی کی تعلیم (دروغ گورا حافظہ نباشد) ۱… ’’بچپن کے زمانہ میں میری تعلیم اس طرح پر ہوئی کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خوان معلم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔ جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الٰہی تھا اور جب میری عمر قریباً دس برس کے ہوئی تو ایک عربی خوان مولوی صاحب میری تربیت کے لئے مقرر کئے گئے۔ جن کا نام فضل احمد