احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
انگریزوں وکافروں کی حکومت تو مرزائیوں کے لئے رحمت خداوندی ہو اور اسلامی حکومتوں کی تباہی پر خوشی منائی جائے۔ لیکن عیسیٰ علیہ السلام کا اس امت میں آنا توہین خیال کیا جائے۔ لعنت ایسی عقل پر۔ ختم نبوت از قرآن شریف ۱… ’’والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک وبالآخرۃ ہم یوقنون (البقرہ)‘‘ {متقیوں کے اوصاف میں فرماتے ہیں۔ وہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان لاتے ہیں۔ اس وحی پر جو آپ کی طرف نازل کی گئی اور اس وحی پر جو آپ سے پہلے نازل کی گئی اور آخرت پر وہ یقین رکھتے ہیں۔} وجہ استدلال اگر آپ کے بعد کوئی وحی نازل ہونی ہوتی تو ’’وما انزل من بعدک‘‘ اور اس پر جو آپ کے بعد نازل کی جائے گی، کا ذکر ضروری تھا۔ جب ذکر نہیں کیا تو معلوم ہوا کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی وحی نازل نہیں ہوگی۔ ۲… ’’قولوا آمنا بااﷲ وما انزل الینا وما انزل الیٰ ابراہیم واسمعیل واسحق ویعقوب والاسباط وما اوتی موسیٰ وعیسیٰ وما اوتی النبیون من ربہم لا نفرق بین احد منہم ونحن لہ مسلمون (بقرہ)‘‘ {کہہ دو ہم ایمان رکھتے ہیں اﷲ پر اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیاگیا ہے اور اس پر جو ابراہیم واسماعیل واسحق ویعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اولاد کی طرف نازل کیاگیا ہے اور اس پر جو موسیٰ وعیسیٰ (علیہم السلام) کو دیاگیا ہے اور اس پر جو موسیٰ کو ان کے رب کی طرف سے دیا جاچکا ہے۔ ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم تو اﷲتعالیٰ کے مطبع ہیں۔} وجہ استدلال اس آیت میں قرآن اور پہلی وحی اور پہلے انبیاء پر ایمان لانے کا ذکر ہے۔ اگر قرآن کے بعد کوئی وحی نازل ہونی تھی یا کوئی نبی پیدا ہونا تھا تو اس کا بھی ذکر ضروری تھا۔ اس کی کیا وجہ ہے کہ قرآن کریم میں متعدد مواضع میں قرآن اور پہلی وحی مثل توراۃ وانجیل وغیرہ اور پہلے انبیاء پر ایمان لانے کا ذکر نہایت وضاحت کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ مگر سارے قرآن میں ایک جگہ بھی نہیں ہے کہ قرآن کے بعد کی وحی اور آنحضرتﷺ کے بعد پیدا ہونے والے انبیاء پر ایمان لانا بھی مسلمانوں کا فرض ہے۔ قرآن میں یہ تو کئی جگہ ملے گا کہ: ’’وما انزل الیک وما انزل من