احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
یعنی سب وہ روایتیں جو ہم نے بیان کیں حد تواتر کو پہنچ گئی ہیں۔ چنانچہ جس کو مزید اطلاع کتب حدیث پر ہے اس سے بات پوشیدہ نہیں ہے۔ پس ہماری اس تمام تقریر سے جو جواب ہذا میں ہے یہ بات ثابت ہوگئی کہ امام مہدی کے متعلق حدیثیں متواتر ہیں۔ دجال کے متعلق حدیثیں متواتر ہیں۔ نزول عیسیٰ کے متعلق حدیثیں متواتر ہیں۔ اب مرزاقادیانی کی دلیری دیکھئے پہلے تو آپ کو یہ سودا سمایا کہ ان روایات پر محد ثانہ جرح کریں۔ مگر اس کی گنجائش نہ ملی تو صحابہ کرامؓ پر زبان طعن کھولنا شروع کی۔ حضرت ابوہریرہؓ کی نسبت لکھ دیا کہ وہ غبی شخص تھا۔ (اعجاز احمدی ص۵۶،۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) حضرت عبداﷲ بن مسعود کی نسبت لکھا کہ وہ ایک معمولی انسان تھا۔ (اعجاز احمدی ص۸، خزائن ج۱۹ ص۴۲۲) مگر جب علمائے اسلام نے احادیث حیات مسیح علیہ السلام کا ایک دفتر پیش کردیا تو مرزاقادیانی کی آنکھیں کھلیں کہ ایک بڑی جماعت صحابہ کرام کی ہے۔ چنانچہ سولہ نام صحابہ کرام کے ترمذی کی روایت منقولہ میں درج ہیں تو مرزاقادیانی نے ایک دوسری چال سوچی۔ کہہ دیا کہ آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ منکشف نہ ہوئی تھی۔ (ازالۃ الاوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۴۷۳) مرزاقادیانی نے جب دیکھا کہ حدیثیں حد تواتر کو پہنچ چکی ہیں۔ نہ ان کی صحت پر کوئی حملہ کارگر ہوسکتا ہے اور نہ کوئی بات بنائے بن سکتی ہے تو یہاں تک گستاخی پر اتر آیا کہ (اعجاز احمدی ص۲۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰) میں لکھتا ہے کہ جو حدیثیں ہماری وحی کے خلاف ہوں ان کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔ احادیث نبویہ کے متعلق مرزقادیانی یہاں تک دریدہ دہنی کی کہ (قصیدہ اعجازیہ، خزائن ج۱۹ ص۱۶۸) میں لکھتا ہے ؎ ہل النقل شے بعد ایجاء ربنافاے حدیث بعدہ نتخیر