احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
عطار ایک ہی بوتل سے کئی قسم کے شربت گاہکوں کو دے کر اپنا الو سیدھا کرلیا کرتا ہے۔ یہی حالت مرزا قادیانی کی تھی کہ ایک الہام کو متعدد جگہ چسپاں کردیا کرتے تھے۔ چنانچہ ۹؍جنوری ۱۹۰۳ء کو الہام ہوا: ’’قتل خیبۃ وزید ہیبۃ‘‘ ایک شخص جو مخالفانہ کچھ امید رکھتا تھا وہ ناامیدی سے ہلاک ہوگیا اور اس کا مرنا ہیبت ناک ہوگا۔ (البشریٰ ج۲ بحوالہ بدر ج۱ص۱۲) اس الہام میں راولانہ دورنگی ہے۔ یعنی ناامیدی سے مرگیا مگر آگے آتا ہے کہ اس کا مرنا ہیبت ناک ہوگا۔ یعنی آئندہ۔ خدا جھوٹے کو اس کے گھر تک پہنچاتا ہے۔ اس الہام کے چند روز بعد ایک غریب ماشکی مرگیا تو مرزا قادیانی نے جھٹ فرمادیا: ’’ایک سقہ مرگیا۔ اسی دن اس کی شادی تھی۔ مجھے خیال آیا کہ قتل خیبۃ وزید ہیبۃ جو وحی ہوئی تھی وہ اسی کی طرف اشارہ ہے۔ ‘‘ (اخبار بدر نمبر۵ ج۳ مورخہ۲۰؍فروری۱۹۰۳ئ) آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ کابل میں مرزا قادیانی کے دومرید سنگسار کئے گئے تو مرزا قادیانی نے فرمادیا: ’’ایک صریح وحی الٰہی مولوی عبداللطیف کی نسبت ہوئی تھی۔ یہ وحی بدر ۶؍جنوری۱۹۰۳ء کالم نمبر۲ میں شائع ہوچکی ہے جو مولوی صاحب کے مارے جانے کے بارے میں ہے اور وہ یہ ہے قتل خیبۃ وزید ہیبۃ۔ یعنی ایسی حالت میں مارا گیا کہ اس کی بات کو کسی نے نہ سنا اور اس کا مارا جانا ہیبت ناک امر تھا۔ یعنی لوگوں کو بہت ہیبت ناک معلوم ہوا اور اس کا بڑا اثر دلوں پر ہوا۔‘‘ (تذکرہ الشہادتین ص۷۳ حاشیہ، خزائن ج۲۰ص۷۵) بس ہوچکی نماز مصلے اٹھائیے ڈاکٹرعبدالحکیم اور مرزا قادیانی کی الہام بازی مرزا قادیانی کے نزدیک ڈاکٹر صاحب کا مقام ڈاکٹر صاحب کو مرزا قادیانی نے اپنے دعویٰ مہدویت ومسیحیت میں بطور دلیل پیش کیا ہے۔ فرماتے ہیں: ۱… ’’حدیث میں آچکا ہے کہ مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کا نام درج ہوگا۔ وہ پیش گوئی آج پوری ہوگئی۔ بموجب منشا حدیث کے یہ بیان کردینا ضروری ہے کہ یہ تمام اصحاب خصلت صدق وصفار رکھتے ہیں اور وہ یہ ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب پٹیالہ وغیرہم!‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۱، خزائن ج۱۱ص۳۲۵) ۲… ’’حبی فی اﷲ میاں عبدالحکیم خان جوان صالح ہے۔ علامات رشدہ