احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
شرط نہ ہو۔ تب بھی بوجہ خوف تاخیر ڈال دی جاتی ہیں تو پھر اجماعی عقیدہ سے محض میری عداوت کے لئے منہ پھیرنا اگر بدذاتی اور بے ایمانی نہیں تو اور کیا ہے۔‘‘ مرزاقادیانی نے اس عبارت میں بھی کئی جھوٹ بولے۔ خدا پر افتراء کیا۔ حضرت یونس علیہ السلام پر افتراء کیا۔ تفسیر کبیر پر افتراء کیا۔ تفسیر درمنثور پر افتراء کیا۔ ہرگز کسی کتاب میں نہیں ہے کہ قطعی وعدہ چالیس روز کا تھا۔ (تفسیر کبیر ج۶ ص۱۸۸) میں صاف موجود ہے کہ نزول عذاب کا وعدہ مشروط تھا کہ اگر تم ایمان نہ لاؤ گے تو تم پر عذاب آئے گا۔ مرزاقادیانی کی پیشین گوئیاں جب جھوٹی نکلیں اور لوگوں نے ان کو سخت پکڑا تو اس کے لئے یہ بات بنائی گئی کہ میں ہی تنہا اس جرم کا مرتکب نہیں اور نبیوں کی پیشین گوئیاں بھی غلط ہوچکی ہیں۔ خدا کی عادت ہے کہ عذاب کی پیشین گوئی کرتا ہے اور اس میں کوئی شرط نہیں ہوتی۔ پھر بھی اسے ٹال دیتا ہے۔ نعوذ باﷲ! کیوں خواجہ صاحب یہی مفتری کذاب آپ کا رسول وبرگزیدہ مرسل ہے۔ اسی کو آپ ظلی وبروزی نبی کہتے ہیں؟ اسی کی بابت آپ مجازی طور پر رسالت کا اقرار رکھتے ہیں؟ ۱۱…قرآن مجید اور صحف سماوی پر افتراء مرزاقادیانی (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵) میں لکھتے ہیں: ’’اور یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ تورات کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔ بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے اور ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ کچھ حد اس دلیری وبے باکی کی ہے؟ قرآن کا جھوٹ حوالہ باربار دیتا ہے اور شرم نہیں کرتا۔ خواجہ صاحب آپ تو مرزاقادیانی کے عاشق زار ہیں اور قرآن دانی کے بھی مدعی ہیں۔ برائے خدا قرآن میں دکھلا دیجئے کہاں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون ہوگا۔ خواجہ صاحب اگر یہ مضمون قرآن میں دکھلا دو تو گھر بیٹھے تم کو وہ رقم دلوادی جائے۔ جس کے لئے تم رنگون آئے تھے۔ ۱۲…جھوٹ کے ساتھ تضاد بیانی بھی مرزاقادیانی کی امت میں ایک بڑے نامور شخص مولوی عبدالکریم تھے۔ ان کے سرطان کا پھوڑا نکل آیا۔ مرزاقادیانی نے ان کے لئے بڑی زور شور کی دعائیں مانگیں۔ بالآخر ان کے متعلق الہام شائع کئے کہ خدا نے مجھے خوشخبری دی ہے کہ وہ اچھے ہو جائیںگے۔ اخبار الحکم