احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
۳… ’’میں امام الزمان ہوں۔‘‘ (ضرورۃ الامام ص۲۴، خزائن ج۱۳ ص۴۹۵) ’’امام الزمان کی الہامی پیش گوئیاں اظہار علی الغیب کا مرتبہ رکھتی ہیں۔ یعنی غیب کو ہر ایک پہلو سے اپنے قبضہ کر لیتے ہیں۔ جیسا کہ چابک سوار گھوڑے کو۔‘‘ (رسالہ ضرورۃ الامام ص۱۳، خزائن ج۱۳ ص۴۸۳) مرزائیو! جانتے ہو پھر کیا ہوا؟ مرزاقادیانی نے جانے میں اتنی جلدی کی کہ ڈاکٹر صاحب کی بتلائی ہوئی میعاد سے دو ماہ قبل یعنی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو ہی راہی ملک عدم ہوگئے اور ڈاکٹر عبدالحکیم ۱۹۲۲ء تک زندہ رہا۔ اشتہار آخری فیصلہ مولوی ثناء اﷲ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلیٰ علیٰ رسولہ الکریم! ’’یستنبئونک احق ھو قل ای وربی انہ لحق‘‘ بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب! ’’السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ‘‘ مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب اور تفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیشہ مجھے آپ اپنے اس پرچہ میں کذاب، دجال، مفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں اور دنیا میںمیری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری اور کذاب اور دجال ہے اور اس شخص کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا سراسر افتراء ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا۔ مگر چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ میں حق کے پھیلانے کے لئے مامور ہوں اور آپ بہت سے افتراء میرے پر کر کے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اور مجھے ان گالیوں اور ان تہمتوں اور ان الفاظ سے یاد کرتے ہیں کہ جن سے بڑھ کر کوئی لفظ سخت نہیں ہوسکتا۔ اگر میں ایسا ہی کذاب ومفتری ہوں۔ جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤںگا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں ہی ناکام ہلاک ہو جاتا ہے اور اس کا ہلاک ہونا ہی بہتر ہے۔ تاکہ خدا کے بندوں کو تباہ نہ کرے اور اگر میں کذاب اور مفتری نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود ہوں تو میں خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ آپ سنت اﷲ کے موافق مکذبین کی سزا سے نہیں بچیںگے۔ پس اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ محض خدا کے ہاتھوں سے ہے۔ جیسے