احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
سے کوئی واقف کارمل گیا اور یہ فریب کھل گیا تو کہنے لگتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ تو کیا ہے مگر مجازی نبوت کا، ظلی بروزی کا، غیر مستقل نبوت کا۔ صاحب شریعت ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔ جیسا کہ رنگون میں خواجہ کمال الدین سے یہ سب کچھ ظہور میں آچکا۔ لہٰذا اس فرقہ کے مقابلہ میں ہم کو مرزاقادیانی کے اقوال دکھانا پڑتے ہیں۔ جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے حقیقی نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ چونکہ لاہوری گروہ زیادہ خطرناک ہے۔ مسلمان اس کے فریب میں جلد آجاتے ہیں۔ لہٰذا پہلے اسی گروہ کی سرکوبی مناسب سمجھ کر مرزاقادیانی کے اقوال نقل کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ختم نبوت کی بحث بھی مختصر طریقہ سے انشاء اﷲ تعالیٰ لکھ دی جائے گی۔ اقوال مرزاغلام احمد طریق اوّل ۱… (انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص۶۲) میں ہے: ’’الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔‘‘ ۲… (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) میں ہے: ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ ۳… (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) میں ہے: ’’تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہرحال جب تک کہ طاعون دنیا میں ہے گوستر برس تک رہے۔ قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔ اب اگر خدا تعالیٰ کے اس رسول اور اس نشان سے کسی کو انکار ہو اور خیال ہو کہ فقط رسمی نمازوں اور دعاؤں سے یا مسیح کی پرستش سے یا گائے کے طفیل سے یا ویدوں کے ایمان سے باوجود مخالفت اور دشمنی اور نافرمانی اس رسول کے دور ہوسکتی ہے تو یہ خیال بغیر ثبوت کے قابل پذیرائی نہیں۔‘‘ فائدہ: اس قسم کے اقوال بے شمار ہیں۔ اب ہم وہ اقوال نقل کرتے ہیں۔ جن میںصاحب شریعت نبی ہونے کی تصریح ہے۔