احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
آسمان پر تیرے ساتھ پڑھ دیاگیا۔ اب تو دنیا میں اس نکاح کی سلسلہ جنبانی کر۔ اگر لڑکی کا باپ راضی ہوگیا تو بڑی خیروبرکت اس نکاح میں ہوگی اور لڑکی کے باپ کو بھی بہت فوائد ہوںگے اور اگر اس نے تمہارے ساتھ نکاح منظور نہ کیا تو لڑکی کا انجام برا ہوگا۔ جس دوسرے شخص کے ساتھ وہ بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے ڈھائی سال تک اور لڑکی کا باپ تین سال تک فوت ہو جائے گا۔ اس وحی کے بعد مرزاقادیانی نے بڑے بڑے اشتہارات حسب عادت شائع کئے اور اس پیشین گوئی کو اپنی صداقت کا معیار قرار دیا اور اعلان دیا کہ یہ پیشین گوئی اگر پوری نہ ہو تو بیشک میں جھوٹا اور بد سے بدتر ہوں۔ یہ بھی لکھا کہ یہ نکاح میرے مسیح موعود ہونے کی خاص علامت ہے۔ جیسا کہ احادیث میں وارد ہے۔ ان اشتہارات کے بعد مخفی کوششیں بھی مرزاقادیانی نے بہت کیں۔ احمد بیگ کو بھی خط لکھے، احمد بیگ کی بہن کی لڑکی عزت بی بی مرزاقادیانی کے لڑکے فضل احمد کے نکاح میں تھی۔ اس لڑکے سے بھی خط لکھوائے۔ یہ بھی لکھا کہ اگر محمدی کا نکاح میرے ساتھ نہ ہوا تو میں قسم کھاتا ہوں کہ عزت بی بی کو اپنے لڑکے سے طلاق دلوا دوںگا۔ یہ سب کچھ ہوا (مرزاقادیانی نے ظلم وجبر سے اپنی بہو کو بلا کسی عذر شرعی کے طلاق دلوا بھی دی) مگر محمدی ان کے نکاح میں نہ آئی۔ احمد بیگ نے فوراً اس کا نکاح (۷؍ستمبر ۹۹۲اء میں آئینہ کمالات اسلام، خزائن ج۵ ص۲۸۰) مرزاسلطان محمد سے کردیا۔ (جو مقام پٹی ضلع لاہور کا رہنے والا تھا) مرزاغلام احمد نے بہت کچھ پیچ وتاب کھایا مگر ہوکیا سکتا تھا۔ پیشین گوئی بڑی دھوم سے جھوٹی ہوگئی۔ محمدی بیگم کے نکاح کے بعد مرزاقادیانی نے یہ بھی کہا کہ میں نے کب کہا تھا کہ وہ باکرہ ہونے کی حالت میں میرے عقد میں آئے گی۔ وہ ضرور بیوہ ہوگی اور ضرور میرے نکاح میں آئے گی۔ جلدی کیوں کرتے ہو۔ اگر یہ نکاح نہ ہو تو میں جھوٹا۔ مگر افسوس اور ہزار افسوس! مرزاقادیانی مرگئے اور محمدی بیگم مع اپنے شوہر مرزاسلطان محمد کے خوش وخرم موجود ہے۔ (محمدی بیگم کا ۱۹۶۰ء میں انتقال ہوا۔ جب کہ مرزاسلطان احمد صاحب ۱۹۴۹ء بمقام لاہور بحالت اسلام فوت ہوئے) یہ قصہ اگر پوری تفصیل سے دیکھنا ہو تو کتاب فیصلہ آسمانی جو مونگیر سے ملے گی اور الہامات مرزا جو امرتسر سے ملے گا دیکھو۔ یہاں بھی چند مختصر ضروری عبارتیں مرزاقادیانی کی نقل کی جاتی ہیں۔ مرزاقادیانی اپنے اشتہار مرقومہ ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء میں لکھتے ہیں۔ ’’اس خدائے قادر وحکیم مطلق نے مجھے سے فرمایا کہ اس شخص (یعنی مرزاحمد بیگ) کی دختر کلاں کے نکاح کے لئے سلسلہ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک ومروت تم سے اسی شرط سے کیا جائے گا اور یہ نکاح