احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
الغرض ایمانیات اسلام میں کسی چیز کا اضافہ نہیںہوگا۔ بلکہ جتنی چیزوں پر اب ایمان لانا ضروری ہے۔ اتنی ہی چیزوں پر اس وقت ایمان لانا ضروری ہوگا۔ برخلاف مرزاقادیانی کی وحی کے، کہ پہلے اس پر ایمان لانا ضروری نہیں تھا۔ کتب شریعت خصوصاً کتب عقائد اٹھا کر دیکھئے۔ آپ کو یہ کہیں نہیں ملے گا کہ قرآن کے بعد آنے والی وحی پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ جب تیرہ سو سال کے مسلمانوں کے ایمانیات میں نہیں ہے۔ تو پھر نئی وحی پر ایمان لانا شریعت محمدیہ پر اضافہ ہوا اور یہی تشریعی ہے۔ پھر کس منہ سے آپ کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی صاحب شریعت نبی نہیں ہیں۔ ناظرین کرام! یہ ہے مرزائیوں کی مایۂ ناز دلیل جریان نبوت پر جس کے پول کو کھول کر آپ کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ انصاف آپ پر ہے۔ ہم بھی اس دلیل میں غور کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیںناز ہے گل کو نزاکت پہ چمن میں اے ذوق اس نے دیکھے ہی نہیں نازو نزاکت والے خاتم النبیین بمعنی آخر النبیین ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘ {محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور تمام انبیاء میں سے آخری ہیں۔} شان نزول زمانہ جاہلیت میں یہ رسم تھی کہ اپنے منہ بولے بیٹے (متبنیٰ) کو تمام احکام میں بیٹے کی طرح سمجھتے تھے۔ حتیٰ کہ میراث میں بھی، جب اسلام آیا تو اس نے بہت سے خرابیوں کی وجہ سے جو اس رسم میں تھیں اس کو مٹانے کا حکم دیااور یہ آیت نازل ہوئی۔ ’’وما جعل ادعیاء کم ابناء کم ذالک قولکم بافواھکم واﷲ یقول الحق وھو یہدی السبیل ادعوہم لآباء ہم ہوا قسط عند اﷲ (احزاب)‘‘ {اور خدا نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا بیٹا نہیں بنادیا۔ یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اﷲتعالیٰ حق بات فرماتے ہیں اور وہی سیدھا راستہ بتلاتے ہیں۔ تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو۔ یہ اﷲ کے نزدیک راستی کی بات ہے۔} اور حضورﷺ نے اس سے پہلے زید بن حارثہؓ کو اپنا متبنیٰ (منہ بولا بیٹا) بنایا ہوا تھا۔ ۔