احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
الہام ہے۔ (جو شرعی اصطلاحی وحی سے عام ہے) جیسے آیت میں شہد کی مکھی کے لئے وحی ثابت فرمائی گئی ہے۔ آگے وحی حقیقی کی نفی پر دلیل فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے کہ بے شک آپ کی طرف اور آپ سے پہلے رسول کی طرف وحی بھیجی گئی اور یہ نہیں فرمایا کہ آپ کے بعد بھی کبھی وحی ہوگی۔} (فتوحات ب۳۵۳ ج۲ ص۸۴، مبحث ۴۶) شیخ نے اس قول میں آنحضرتﷺ کے بعد وحی حقیقی کی نفی تصریحاً بھی فرمادی اور وجود الہام کو حصر کے ساتھ ذکر فرما کر بھی وحی حقیقی کی نفی کردی تو پھر مرزاقادیانی پر کہاں سے وحی آگئی۔ ۶… ’’فما بقی للاولیاء الیوم بعد ارتفاع النبوۃ الا التعریفات وانسدات ابواب الاوامر اﷲ والنواہی فمن ادّعاہا بعد محمدﷺ فہو مدع شریعتہ اوحی بہا اﷲ سواء وافق بہا شرعنا اوخالف‘‘ {نبوت اٹھ جانے کے بعد آج اولیاء کے لئے بجز تعریفات کے کچھ باقی نہیں رہا اور اوامر ونواہی کے سب دروازے بند ہوچکے ہیں۔ اب جو کوئی محمدﷺ کے بعد امرونہی کا مدعی ہو۔ (جیسے مرزاقادیانی) وہ اپنی طرف وحی شریعت آنے کا مدعی ہے۔ خواہ وہ ہماری شریعت کے موافق ہو یا مخالف۔} (فتوحات مکیہ ج۳ ص۵۱) شیخ کی اس عبارت سے معلوم ہو ا کہ صاحب شریعت نبی ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس کو نئی شریعت پہلی شریعت کے مخالف دی جائے بلکہ ہر وہ شخص جو امر ونہی کی وحی کا مدعی ہو وہ صاحب شریعت ہے۔ مرزاقادیانی صاحب شریعت نبی ہوئے۔ کیونکہ ان کی وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی اور صاحب شریعت نبی آنحضرتﷺ کے بعد آنہیں سکتا۔ لہٰذا مرزاقادیانی کاذب ٹھہرے۔ شیخ عبدالوہاب شعرانی اور ختم نبوت شیخ عبدالوہاب شعرانی نے شیخ کی اس عبارت پر اتنا اور زیادہ کیا ہے۔ ’’فان کان مکلفا ضربنا عنقہ والاضربنا عنہ صفحا (الیواقیت والجواہر ج۲ ص۳۴)‘‘ {پھر اگر وہ مدعی وحی شریعت مکلف ہے۔ (یعنی مجنون وغیرہ نہیں ہے) تو ہم اس کو قتل کریںگے اور اگر مکلف نہیں تو ہم اس سے کنارہ کشی کریںگے۔} فرمائیے منکر صاحب مرزاقادیانی کے لئے شیخ عبدالوہاب شعرانی کیا حکم دیتے ہیں۔ اب تو شاید آپ صاحب یواقیت کی بزرگی کا بھی انکار کردیںگے اور سنئے صاحب یواقیت کیا فرماتے ہیں۔