احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہوئے لوگوں کو سمجھایا۔ مرزاقادیانی نے اس موقع پر کئی رنگ بدلے اور پے در پے کئی مختلف تاویلیں کیں۔ جن کو ہم ہدیہ ناظرین کرتے ہیں۔ تاویل نمبر:۱ ’’جو فریق جھوٹا ہو وہ پندرہ ماہ کے اندر بسزائے موت ہاویہ میں گرایا جائے گا۔‘‘ اس سے مراد صرف آتھم نہ تھا بلکہ تمام وہ عیسائی جو اس مباحثہ میں اس کے معاون تھے۔ (انوار الاسلام ص۲، خزائن ج۹ ص۲) جواب اوّل خود مرزاقادیانی کی تصریح موجود ہے کہ یہ پیشین گوئی خاص آتھم کے متعلق تھی۔ دیکھو کرامات الصادقین مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’ومنہا ما وعدنی ربی اذ جادلنی رجل من المنتصرین الذین اسمہ عبداﷲ اتھم… فاذا بشرنی ربی بعد دعوتی بموتہ الیٰ خمسۃ عشر اشہر‘‘ (کرامات اکصادقین ص آخر، خزائن ج۷ ص۱۶۳) نیز تریاق القلوب میں لکھتے ہیں۔ ’’آتھم کے موت کی جو پیشین گوئی کی گئی تھی۔ جس میں یہ شرط تھی کہ آگرآتھم پندرہ مہینہ کے میعاد میں حق کی طرف رجوع کرلیں گے تو موت سے بچ جائیںگے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۱، خزائن ج۱۵ ص۱۴۸) جواب:دوم اچھا صرف آتھم مراد نہ تھا تو اور بھی پریشانی مرزا کو لاحق ہوگئی۔ آتھم کے علاوہ تمام ان عیسائیوں کا جو شریک بحث تھے پندرہ ماہ کے اندر مرکر ہاویہ میں گرنا ثابت کرنا پڑے گا۔ تاویل نمبر:۲ دوسری تاویل یہ کہ آتھم نے حق کی طرف رجوع کر لیا۔ اس لئے نہیں مرا اور حق کی طرف رجوع کرنے کے معنی یہ ہیں کہ وہ اس پیشین گوئی سے ڈرگیا تھا۔ (انوارالاسلام ص۲، خزائن ج۹ ص۲) جواب جواب اس کا یہ کہ حق کی طرف رجوع کرنے کے یہ معنی ہرگز نہیں ہوسکتے کہ ڈر جائے۔ بلکہ مرزاقادیانی کی الہامی عبارت کا سیاق وسباق صاف بتلارہا ہے کہ حق کی طرف رجوع کرنے کے معنی یہ ہیں کہ آتھم عیسائیت کو ترک کر کے مرزائی ہو جائے۔ کیونکہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’جو