احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عیسائیوں نے ۶؍ستمبر ۱۸۹۴ء کو جب مرزاقادیانی کے پیشین گوئی کی تکذیب ہوچکی ہرجگہ جشن کئے بڑے بڑے اشتہار نکالے اور مرزا قادیانی کو خوب ہی ذلیل کیا کہ اس ذلت کو خیال کر کے آج رنگٹے کھڑے ہوتے ہیں۔ عبرت کے لئے بعض اشتہارات کی نقل حسب ذیل ہے۔ اہل لدھیانہ کی طرف سے حسب ذیل اشتہار نکلا۔ اشعار ۱؎ مدد ہے مباہل کو یہ آسمانی ہوئی جس سے ہے ذلت قادیانی بنمائے بہ صاحب نظرے گوہر خودرا عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرے چند ارے او خود غرض خود کام مرزا ارے منحوس نافرجام مرزا غلامی چھوڑ کر احمد بنا تو رسول حق باستحکام مرزا مسیح و مہدی موعود بن کر بچھائے تو نے کیا کیا دام مرزا ہوا بحث نصاریٰ میں بآخر مسیحائی کا یہ انجام مرزا مہینے پندرہ بڑھ چڑھ کے گزرے ہے آتھم زندہ اے ظلام مرزا تیری تکذیب کی شمس و قمر نے ہوا مدت کا خوب اتمام مرزا ڈبویا قادیاں کا نام تو نے کہیں کیا اے بدوبد نام مرزا مرزاقادیانی نے خود اپنی تحریرات میں لکھا ہے کہ پیشین گوئی کی میعاد ختم ہونے پر مخالفوں نے بہت خوشی کی اور مرزا کی تذلیل وتوہین میںکوئی دقیقہ اٹھا نہیںرکھا۔ چنانچہ (سراج منیر ص۷، خزائن ج۱۲ ص۵۴) میں لکھتے ہیں: ’’انہوں نے پشاور سے لے کر آلہ آباد اور ممبئی اور کلکتہ اور دور دور کے شہروں تک نہایت شوخی سے ناچنا شروع کیا اور دین اسلام پر ٹھٹھے کئے اور یہ سب مولوی یہودی صفت اور اخباروں والے ان کے ساتھ خوش خوش اور ہاتھ میں ہاتھ ملائے ہوئے تھے۔‘‘ اب یہ تماشا بھی دیکھنے کے قابل ہے کہ جب اس طرح کھلم کھلا مرزاقادیانی کا جھوٹ ظاہر ہوا اور ایسے زور شور کی پیشین گوئی ان کی غلط ہوگئی تو انہوں نے کس طرح اپنے جال میں پھنسے ۱؎ یہاں چند اشعار نقل کئے گئے ہیں۔ورنہ اصل کتاب میں اس موقع پر بہت سے اشعار درج ہیں۔ جن میں سے بعض اشعار پر مرتب کتاب نے حاشیہ بھی لگایا ہے وہ تمام اشعار کتاب کے آخر میں ملاحظہ کریں۔