احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اس پر لعنت خدا کی ہو، ہمارے رسول خاتم النبیین ہیں۔ ان پر مرسلین کا سلسلہ قطع ہوچکا ہے اور آپ کے بعد کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ مستقل طور پر نبوت کا دعویٰ کرے۔ کیونکہ آپ کے بعد صرف کثرت مکالمہ باقی رہ گیا اور اس کے لئے بھی اطاعت آنحضرتﷺ کی شرط ہے۔ مجھے جو کچھ حاصل ہوا وہ محض آپ کی اطاعت سے ہوا۔ مجھے اﷲتعالیٰ نے نبی کہہ کر پکارا تو محض مجاز کے طور پر نہ حقیقتاً۔‘‘ یہ ان کی اس مضمون پر آخری تحریر ہے۔ وہ اس کے ذریعہ علماء سے اپنے عقائد کا استفسار چاہتے ہیں باقی اور عقائد کا بھی اسی طرح ذکر ہے۔ اب خدارا اے مسلمانوں اس امر کو نہ بھولو کہ ایک کلمہ گو کو کافر کہنے والا کافر ہوجاتا ہے۔ اب اس عبارت کے ہوتے ہوئے کوئی کس طرح کہہ سکتا ہے کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ ظلم ہے کہ ان کی تحریر میں سے کوئی بے جوڑ ٹکڑایا سطر لے لی جائے اور کفر کا مصالح جمع کر لیا جائے۔ ہم حنفی ہیں اور امام صاحب کے اس حکم کو نہ بھولو۔ اگر کسی میں ۹۹ ۱؎ وجوہ کفر ہوں اور ایک وجہ اسلام ہو تو وہ مسلمان ہے۔ پھر اس عبارت کے ہوتے ہوئے ہم کس طرح اسے مدعی نبوت ٹھہرائیں اور اس پر کفر کا فتویٰ تجویز کریں۔ میں مانتا ہوں کہ ان کی تحریروں میں بعض الفاظ متشابہ ہوںگے۔ بعض سے کچھ شبہ پڑتا ہوگا۔ لیکن جب ان کی آخری تحریر ’’استفتائ‘‘ مذکورہ بالا میں ہے اور اس کے بعد اس کے خلاف کوئی اور تحریر نہیں تو پھر ہم مرزاقادیانی کو کافر ٹھہرا کر خدا کو کیا جواب دیںگے۔ اگر مرزاقادیانی نے لفظ مرسل یا نبی اپنے متعلق استعمال کیا ہے تو پھر قرآن بھی لفظ مرسل کو غیر نبی پر استعمال کرتا ہے۔ ’’فقالوا انا الیکم مرسلون‘‘ یہاں مرسل ’’حواریین مسیح‘‘ کو کہاگیا ہے۔ بہیقی کی ایک روایت غالباً روح المعانی میں درج ہے۔ جس میں آنحضرتﷺ قرآن کے پڑھنے والے کو نبی ٹھہراتے ہیں۔ ’’من قرأثلث القرآن اعطی ثلث النبوۃ‘‘ یعنی جس نے ایک تہائی قرآن پڑھا اسے ایک تہائی نبوت دی گئی۔ جس نے کل قرآن پڑھا اسے کل نبوت دی گئی۔ اب یہاں نبوت سے مراد حقیقی نہیں بلکہ مجازی نبوت مراد ہے۔ ۱؎ غلط ہے فقہ کی کسی کتاب میں یہ مضمون نہیں۔ ہاں عوام جہلأ میں البتہ مشہور ہے۔ خواجہ صاحب کی علمی قابلیت اسی ایک بات سے ظاہر ہوگئی۔ کتب فقہ میں اگر ہو تو یہ مضمون ہے کہ کسی مسلمان کے کسی کلام میں اگر سو مطلب ہوسکتے ہوں۔ ان میں ۹۹کفر ہوں اور ایک اسلام تو اس کے کلام کا وہی مطلب مراد لینا چاہئے جو اسلام کے مطابق ہو۔