احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اس قسم کے الفاظ سابقین نے مجازاً استعمال کئے ہیں۔ مولانا روم مرشد کے متعلق فرماتے ہیں۔ او نبی وقت باشد اے مرید حضرت محی الدین بن عربی لکھتے ہیں۔ ’’فالنبوۃ ساریۃ الی یوم القیامۃ فی الخلق وان کان التشریع قد انقطع‘‘ یعنی نبوت تو مخلوق میں قیامت تک جاری رہے گی۔ لیکن شریعت کا آنا بند ہوچکا۔ پھر حضرت سید عبدالقادر جیلانی کا ایک قول کتاب ’’الیواقیت والجواہر‘‘ میں یوں درج ہے۔ ’’اوتیٰ الانبیاء اسم النبوۃ واوتینا اللقب‘‘ یعنی انبیاء کو تو نبوت اسماء ملی ہمیں لقباً۔ اس قسم کی تحریر سب اولیاء کرام نے ایک نہ ایک رنگ میں لکھی ہیں۔ مگر حقیقی معنوں میں نہیں بلکہ مجازی معنوں میں۔ اگر مرزاقادیانی ان لفظوں کے استعمال سے کافر ٹھہرتے ہیں تو پھر ان بزرگوں کو ہم کیا کہیں۔ لیکن ان بزرگوں کو بھی علماء وقت نے کافر ٹھہرایا ہے۔ اے مسلمانو! کیا تم ایسے شخص کو کافر کہو گے جو آنحضرتﷺ کے بعد مدعی نبوت کو کافر کاذب ٹھہراتا ہے اور اپنا عقیدہ یوں لکھتا ہے۔ ’’وبعزۃ اﷲ وجلالہ انی مؤمن مسلم واومن باﷲ وکتبہ ورسلہ والملئکۃ والبعث بعد الموت وبان رسولنا محمد مصطفیﷺ افضل الرسل وخاتم النبیین‘‘ میں نے یہ باتیں اس لئے لکھیں کہ ہم اہل رنگون کارخیر میں ہمیشہ سبقت لیتے رہے ہیں۔ آج ایک شخص ہم میں آتا ہے۔ اس کے ہاتھ سے خدائے تعالیٰ وہ کام کرارہا ہے۔ جو سب کاموں سے بہترین ہے۔ اس کا گذشتہ آٹھ سالوں کا کام ہمارے سامنے ہے۔ خدائے تعالیٰ نے اسے فوق الفوق کامیابی بخشی ہے۔ وہ کبھی فرقی بحثوں میں نہیں پڑا وہ ہمیں کارخیر میں شامل کرنے کے لئے یہاں آیا ہے۔ یہ ہمارے لئے سخت بدبختی ہوگی۔ اگر ہم اس میں شامل نہ ہوں۔ میں نے یہ اشتہار اس لئے دیا اس کے بعد بھی اگر کوئی عقیدہ کی بحث چھیڑے تو یہ سمجھا جائے گا۔ محض روپیہ بچانے کے بہانے ہیں۔ مسئلہ وفات مسیح کوئی مرزاقادیانی کا نیا مسئلہ نہیں ہے۔ پہلے بھی لوگ مانتے آئے ہیں۔ مثلاً امام مالک صاحب کا ایک قول مجمع البحار میں درج ہے۔ لیکن اگر یہاں کے مفتی صاحبان کومزید تشفی کرنی ہے تو دنیا میں بہت سے لوگ یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ یہاں ہم ایسے اصحاب کو