احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اے عزیز! تم نے اس مثال میں بڑا دھوکا کھایا۔ اگر تم اپنے اوپر رحم کر کے اس مثال میں اور مرزاقادیانی کی الہامی وعید احمد بیگ کے داماد میں ذرا بھی انصار سے غور کرو گے تو آسمان وزمین کا فرق پاؤگے۔ تم ایسے نادان تو نہ تھے۔ مرزاقادیانی کو مان کر عقل وسمجھ سب کھو بیٹھے۔ احمد بیگ کے داماد کی پیشین گوئی کی حالت میں مفصل بیان کر آیا ہوں۔ اسے غور سے دیکھو۔ متن کے علاوہ حاشیہ میں سات وجہیں نہایت صاف اور صریح ایسی بیان کی ہیں۔ جن سے بخوبی ظاہر ہورہا ہے کہ اس مثال میں اور اس وعدہ الٰہی میں کوئی نسبت نہیں ہے اور اس وعدہ کا پورا ہونا ضرور ہے۔ ص۳۴ سے ۴۲ تک یہ حاشیہ ہے۔ اسے ضرور دیکھو۔ اس کے بعد تم میں کچھ خوف خدا ہے تو اس مثال کو یقینا غلط سمجھو گے۔ تم خداتعالیٰ کے حال کو انسان کی حالت پر قیاس کرتے ہو۔ یہ کیسی نادانی ہے۔ انسان ضعیف البنیان کو اس قادر مطلق سے کیا نسبت۔ وہ عالم الغیب ہے۔ اس پر آئندہ اور گذشتہ کی کوئی خبر اور کوئی حالت مخفی نہیں رہ سکتی۔ جس بات کو وہ کہے گا اس کے انجام کو وہ دیکھتا ہے۔ اس لئے وہ ایسا وعدہ ہرگز نہ کرے گا۔ جس کیا نجام میں کوئی مانع یا کوئی وجہ ایسی پیش آئے۔ جس کی وجہ سے وہ وعدہ پورا نہ ہو۔ بھلا وہ ذات تو ہر عیب سے پاک ہے۔ کوئی شریف انسان بھی ایسا وعدہ نہیں کرتا۔ جس کے انجام کو وہ جانتا ہو کہ یہ پورا نہ ہوسکے گا۔ دنیاوی بادشاہ یا کسی اعلیٰ افسر کے لئے یہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ کی حالت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے کسی شخص کے بارہ میں کوئی حکم سزا نافذ کرے یا کسی شخص کو کسی چیز کے دینے کا وعدہ کرے۔ مگر اس کے بعد اسے ذاتی یا ملکی اغراض ایسے پیش آسکتے ہیں کہ وہ اپنے وعدہ یا وعید کو پورا نہ کرے۔ اس کے پورا کرنے میں اسے کسی قسم کا خوف خطرہ پیش آجائے یا اس کی حالت میں تغیر آجائے۔ جس سے اﷲتعالیٰ منزہ اور پاک ہے۔ اسی وجہ سے قرآن مجید میں اس کا ارشاد ہے۔ ’’لا تبدیل لکلمات اﷲ‘‘ یعنی اﷲتعالیٰ کی باتیں بدلتی نہیں۔ اب اگر اس کا وعدہ یا وعید بدل جائے تو صریح اس آیت قرآنی کے خلاف ہوگا۔ اب سمجھ لو کہ وعید الٰہی کے مقام پر یہ مثال پیش کرنا آیت قرآنی کے خلاف ہے۔ یہ بھی خیال رکھو کہ یہ وعید ایسی ہے کہ اگر پوری نہ ہو تو ایک نہایت حتمی اور قطعی وعدہ اس کی بیوی کے نکاح میں آنے کا پورا نہ ہوگا اور ایسے حتمی وعدہ کو پورا نہ کرنا تو معزز انسان کی شان سے بعید ہے اور خدا کی شان تو بہت ہی اعلیٰ اور اشرف ہے۔ اس کے بعد میں تمہیں دوسری طرح سمجھاتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی ذات عالم الغیب صادق الوعد اور غیر متغیر ہے