احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بول رہے ہو۔ اس کے سوا مولوی ثناء اﷲ صاحب نے مرزاقادیانی کی زندگی میں ان کی ساری پیشین گوئیوں کو غلط کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ہم ساری پیشین گوئیوں کے پڑتال کے لئے موجود ہیں۔ مناظرہ کر لو۔ مرزاقادیانی نے اس کے مقابلہ میں بڑے زور سے انہیں قادیان بلایا اور پھر یہ پیشین گوئی کی کہ وہ ہرگز نہ آئیں گے مگر وہ پہنچ گئے اور مرزاقادیانی گھر سے باہر نہ نکلے اور مرزاقادیانی کی یہ پیشین گوئی بھی جھوٹی ہو گئی۔ ان کے مرنے کے بعد مولوی صاحب نے اعلان دیا کہ پیشین گوئی کے پڑتال کے لئے لاہور میں جلسہ کر لیا جائے۔ مگر کوئی مرزائی سامنے نہیں آیا۔ پھر یہ کہنا کیسا غلط ہے کہ صرف ایک پیشین گوئی کا ذکر کیا دوسری کا نہیں کیا۔ خاص مونگیر میں بھی بہت سی پیشین گوئیوں کا ذکر ہوا ہے اور دوسری جگہ ساری پیشین گوئیوں کو جھوٹا کہا ہے۔ جب تم اور تمہاری جماعت آنکھوں پر پٹی باندھ لے اور نکلے سورج کو نہ دیکھے تو آپ اندھیرے میں گر کر وہیں جائے گی کہ جہاں اس کو جانا چاہئے۔ دوسرے یہ کہ جس پیشین گوئی کو تم ایک کہہ رہے ہو اس میں تو درحقیقت چھ پیشین گوئیاں ہیں اور چھؤں غلط ہوئیں۔ اب ان چھؤں کو ایک کہنا صریح غلط ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ تم انہیں جھوٹا نہیں جانتے۔ ہم نے تو ان کے قول کے بموجب انہیں جانچا اور جھوٹا پایا۔ دیکھو مرزاقادیانی کا اشتہار (۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۹) میں تحریر کرتے ہیں۔ ’’لوگوں کو واضح ہو کہ ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ مطابق اس قول کے ہم نے ان کی پیش گوئیوں کو جانچا اور خاص کروہ پیش گوئی جس کو انہوں نے نہایت ہی عطیم الشان کہا تھا وہ غلط ہوئی اور یقینا غلط ہوئی۔ اب تمہارے عذرات پیش کرنا بھی بیکار ہیں۔ کیونکہ سچے رسول کی پیش گوئی کبھی غلط نہیں ہوسکتی اور غلط ہونے کے بعد کوئی عذر قابل سماعت نہیں ہوسکتا ہے۔ خداتعالیٰ کی باتیں انسانوں کی طرح نہیں ہیں کہ جب وہ نہیں ہوسکا تو پھر عذر کرنے لگے۔ تم لکھتے ہو کہ کوئی بادشاہ کسی شخص کی شرارت اور بغاوت کی تحقیق کے بعد حکم سزا نافذ فرماویں اور پھر قبل اس کے کہ وہ سزا بھگتے یا کچھ بھگت چکنے پر کسی اس کی تغیر حالت کی وجہ سے یا محض ترحم خسروانہ سے اس کو معاف فرماویں اور اس پر سزا عائد نہ ہو تو کیا اس کو جھوٹ اور فریب سے کام لینا کہیںگے۔ فرض کیجئے کہ اس حکم سزا سے بادشاہ سلامت کسی اپنے دوست کو آگاہ بھی کردیں اور پھر قبل اس کے کہ سزا عائد کی جائے معاف بھی کردیں تو کیا اس دوست کو حق ہوگا کہ بادشاہ سلامت کو جھوٹ بولنے والا اور جھوٹا وعدہ کرنے والا ٹھہراوے۔