احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اے عزیز! اﷲ تعالیٰ کی نسبت ایسی بدگمانی مت رکھو۔ اﷲتعالیٰ علام الغیوب اور ہر عیب سے پاک ومنزہ ہے۔ اس لئے یہاں پر اب ضرور تسلیم کرنا ہوگا کہ مرزاقادیانی کا یہ الہام شیطانی تھا یا مرزاقادیانی نے شادی ہو جانے کی غرض سے خدا پر افتراء کیا۔ مرزائی حضرات اگر اﷲتعالیٰ کو علام الغیوب اور صادق الوعد سمجھتے ہیں تو مرزاقادیانی کے اس الہام کو الہام شیطانی یا افتراء کے سوا اور کچھ نہیں کہہ سکتے اور اگر مرزاقادیانی کو سچا جانتے ہیں اور اس الہام کو الہام ربانی کہتے ہیں تو گویا خدا پر الزام دیتے ہیں۔ گو ظاہر الفاظ میں نہ ہو۔ مگر معنی ’’ضرور دیتے ہیں۔ اسی وجہ سے میں نے پہلے خط میں لکھا تھا کہ تم لوگ خدا کو جھوٹ بولنے والا اور جھوٹا وعدہ کرنے والا سمجھتے ہو۔ غرض مرزاقادیانی کے الہام کے مطابق نہ اس کا باپ مرا اور نہ کوئی مانع دور ہوا۔ اس لئے مرزاقادیانی ضرور مفتری ثابت ہوئے۔ چونکہ اس کا باپ اپنی اتفاقیہ موت سے مراتب مرزاقادیانی نے غل مچانا شروع کیا کہ پیش گوئی کا ایک جزو پورا ہوگیا۔ تب اس طرف لوگوں کی پوری نظر ہوگئی اور اس کے داماد کی موت کا انتظار کرنے لگے۔ بعد گذرنے میعاد ڈھائی برس کے جب اس کا شوہر زندہ رہ گیا اور مرزاقادیانی کی پیش گوئی غلط ہوگئی اور اہل حق مرزاقادیانی پر اعتراضات کی بوچھار ڈالنے لگے اور مرزاقادیانی رسوا اور ذلیل ہونے لگے۔ تب اپنی سیاہی کو دور کرنے کے لئے پھر دوسری پیش گوئی اس کے داماد کے موت کی کرنے لگے۔ وہ دوسری پیش گوئی (انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص۳۱) میں یوں درج ہے۔ ’’میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ اس کی انتظار کرو۔ اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہ ہوگی اورمیری موت آجائے گی۔‘‘ اور پھر اس پیش گوئی کو تفصیل کے ساتھ (انجام آتھم ص۲۲۳، خزائن ج۱۱ ص۲۲۳) میں یوں تحریر کرتے ہیں۔ ’’بلکہ اصل امر برحال خود قائم است وہیچکس باحیلۂ خود اور اردنتوان کرد واین تقدیر از خدائے بزرگ تقدیر مبرم است وعنقریب وقت آن خواہد آمد پس قسم آں خدائیکہ حضرت محمد مصطفیﷺ رابرائے مامبعوث فرمود اور ابہترین مخلوقات گردانید۔ این حق است وعنقریب خواہی دید ومن این رابرائے صدق خود یا کذب خود معیار می گردانم ومن نہ گفتم الا بعد ازان کہ ازرب خود خبردادہ شدم۔‘‘پھر (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸) میں یوں تحریر کرتے ہیں۔ ’’یاد رکھو اس پیش گوئی کی دوسری جزو پوری نہ ہوئی۔ یعنی احمد بیگ کا داماد میرے سامنے نہ مرا۔ تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ اے احمقو یہ انسان کا افتراء نہیں کسی خبیث مفتری کا کاروبار نہیں یقینا سمجھو