احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
الہام کا اقتضاء نہایت ظاہر طور سے یہ ہے کہ پہلے اس کا شوہر مرے۔ پھر اس کا باپ۔ کیونکہ شوہر کے مرنے کی مدت کم اور باپ کے مرنے کی مدت زیادہ ہے۔ اس لئے یہ الہام صاف بتارہا ہے کہ پہلے اس کا شوہر مرے گا۔ اس کے بعد اس کا باپ۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ احمد بیگ الہام کے مطابق نہیں مرا اور بالیقین معلوم ہوا کہ یہ الہام ربانی نہ تھا۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ عالم الغیب کو تو ہر شخص کے موت کی خبر ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کون کب مرے گا۔ اپنے علم کے خلاف وہ عالم الغیوب الہام نہیں کرسکتا ہے۔ مطابق الہام کے ظہور ہونے میں فائدہ یہ ہوتا کہ پہلے اس کا شوہر مرتا۔ پھر اس کا باپ، تو یہ دونوں وعیدیں بھی پوری ہو جاتیں اور ان دونوں کے مرنے کے بعد مطابق وعدہ خداوندی کے اس لڑکی سے مرزاقادیانی کا نکاح بھی ہوجاتا۔ غرض ہر طور سے الہام اس علام الغیوب کا جو مرزاقادیانی کو کیا گیا تھا۔ پورا ہو جاتا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ اگر اس کے باپ ہی کا پہلے مرنا تقدیر الٰہی میں مقدر ہوچکا تھا اور اس کے باپ کے مرنے کی وجہ سے اس کے شوہر کو خوف، ہراس، غم، الم کا ہونا اور مرزاقادیانی سے قصور معاف کرانا ان کو خط لکھنا یا لکھوانا اور مرزاقادیانی کے مرنے کے بعد تک اس کے شوہر کا زندہ رہنا اور تازیست اپنے بی بی کو اپنے قبضہ میں رکھنا تقدیر الٰہی میں مقدر ہوچکا تھا تو پھر اﷲتعالیٰ علام الغیوب نے مرزاقادیانی سے ایسا کیوں کہا کہ ڈھائی برس کے اندر اس کا شوہر مرے گا اور تین برس کے اندر اس کا باپ اور انجام کار وآخرکار وہ لڑکی تیرے نکاح میں آوے گی اور سب موانع دور ہو جائیںگے اور باربار الہام ہوا کہ آخر کار اور انجام کار وہ لڑکی تمہارے نکاح میں ضرور آئے گی۔ اس قدر اصرار اور تاکید سے وعدہ الٰہی کیوں ہوا۔ اب خوب غور سے خیال کرو کہ جو مانع پیش آیا تھا اس کا علم بھی تو اﷲتعالیٰ کو تھا۔ اگر تمہاری جماعت کے اعتقاد میں اﷲتعالیٰ اس مانع کے دور کرنے پر قادر نہ تھا۔ یا کسی وجہ سے وہ دور نہیں ہوسکتا تھا۔ تو اﷲتعالیٰ کا باصرار بار بار یہ کہنا کہ انجام کار وہ لڑکی تیرے نکاح میں آئے گی اور سب مانع دور ہوجائیںگے۔ کیسا صریح غلط ہوا۔ کیا خدائے پاک کی ایسی شان ہوسکتی ہے کہ وہ ایسا محکم وعدہ کر کے پورا نہ کرے؟ اگر کوئی شریف آدمی اس طرح وعدہ کر کے پورا نہ کرے تو کس قدر اسے برا سمجھا جاتا ہے۔ پھر اس ذات پاک پر ایسا الزام لگانا کس قدر بے ایمانی کی بات ہے۔ چونکہ یہ بات مسلم الثبوت ہے کہ اﷲتعالیٰ علام الغیوب ہے۔ اس کو ضرور خبر تھی کہ سب مانع دور نہ ہوںگے۔ باوجود اس علم کے بھی مرزاقادیانی سے اس نے حتمی وعدہ کرلیا اور نہایت زور سے نکاح میں لانے کا انہیں یقین دلایا۔ اس کا نتیجہ یہ ضرور ہوا کہ اس نے قصداً جھوٹا وعدہ کیا۔