احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
تم اور مصنف اسرار نہانی ان سب باتوں سے بے خبر ہوا، اس کو دیکھ کر آئندہ کے لئے متنبہ ہو جاؤ۔ بلکہ مصنف اسرار نہانی کو اپنے رسالہ کی تردید کردینی چاہئے۔ مگر اب تو اس کی بدولت پچاس روپے ماہوار کے نوکر ہوگئے۔ اب کیوں لکھیںگے۔ اب تو انہیں صرف گمراہ کرنے کے لئے معقول تنخواہ ملتی ہے۔ تم لکھتے ہو کہ محمدی بیگم کا باپ پیش گوئی کے مطابق اس جہان فانی سے رخصت ہوگیا۔ بعد اس کے مرنے کے اس کے خاندان کے لوگ چلا اٹھے اور مرزاقادیانی سے معافی اور دعاء کے لئے خط پر خط لکھنے لگے۔ کئی شخص اس خاندان کے احمدی ہوگئے اور کئی شخص اپنی حالتوں میں تبدیلی پیدا کرتے گئے اور خود اس کا شوہر جس نے چند ہی ماہ پہلے مرزاقادیانی کی پیش گوئی کو جھوٹا سمجھ کر نہایت دلیری سے نکاح کر لیا تھا۔ بعد مرنے اپنے سسر کے وہ بھی گھبراتا ہے اور لوگوں سے خط حضرت مرزاقادیانی کو معافی اور دعاء کے لئے لکھواتا ہے اور مرزاقادیانی کو دلی اور بزرگ یقین کرنے لگا اور مرزاقادیانی کے مرنے کے بعد تک اسی یقین پر رہا۔ جیسا کہ اس کے خط سے ظاہر ہوتا ہے۔ چونکہ ان لوگوں نے اپنی حالتوں میں تبدیلی کر لی۔ اس لئے اس پر سزا کا حکم جاری نہ رکھا گیا۔ یعنی مرنے سے بچ گیا اور جب وہ مرنے سے بچ گیا ۔ اس لئے نکاح آسمانی بھی ٹل گیا۔ عزیزم خوب دل لگا کر سنو۔ ان سب باتوں کا نہایت ہی عمدہ خواب انوار ایمانی، فیصلہ آسمانی، ہرسہ حصہ اور النجم الثاقب وغیرہ میں اچھی طرح دیا جاچکا ہے۔ اگر تم ان سب کتابوں کو غور سے پڑھے ہوتے تو ہرگز ایسا خط ہمارے پاس نہیں لکھتے۔ میں تمہیں کہتا ہوں کہ ان سب کتابوں کو بغور پڑھو۔ ان سے تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ جو کچھ تم نے لکھا ہے بالکل غلط اور نہایت بناوٹ ہے۔ مرزاقادیانی کی تحریروں کے مطابق احمد بیگ کے داماد کا مرنا اور اس کی بیٹی کا مرزاقادیانی کے نکاح میں آنا ضرور ہے۔ یہ خدا کا وعدہ کسی طرح ٹل نہیں سکتا۔ مگر چونکہ تمہاری بھی خواہی مجبور کرتی ہے۔ اس لئے محض مختصر طور سے آنعزیز کو سمجھانے کی غرض سے تحریر کرتا ہوں۔ مرزاقادیانی (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۷، ۱۸۸۸ئ) میں الہاماً پیش گوئی کرتے ہیں کہ اس قادر مطلق نے مجھ سے فرمایا ہے کہ اس شخص یعنی احمد بیگ کی دختر کلاں کے لئے سلسلہ جنبانی کر اور اگر احمد بیگ نے اس نکاح سے انحراف کیا تو یہ لڑکی جس دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے ڈھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا اور آخر کار وہ لڑکی اس عاجز کے نکاح میں آوے گی۔ اس جگہ پر غور کرو کہ ان دونوں وعیدوں میں شوہر کے مرنے کی مدت اڑھائی سال اور اس کے والد کے مرنے کی مدت تین سال بتلائی گئی۔ اس