احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ازان مادر کہ من زادم دگربارہ شدم جفتش از انم گبرمے خوانند کزما در زنا کردم ترجمہ: جس ماں سے کہ میں پیدا ہوا۔ دوسری مرتبہ اس سے جفت ہوا۔ اس وجہ سے مجھ کو گبر لوگ کہتے ہیں کہ میں نے ماں سے زنا کیا۔ ظاہراً مفہوم تو اس کا جو ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے۔ اس سے ہر بے علم شخص الزام لگا سکتا ہے۔ مگر حقیقت کی نظر سے دیکھئے۔ فرماتے ہیں کہ ماں دراصل خاک ہے۔ جس سے میری طینت ہوئی اور میں پیدا ہوا۔ اب دوبارہ اسی خاک سے ملنا کمال انکساری کی دلیل ہے جو بہرصورت مستحسن ہے۔ چنانچہ مولانا خود فرماتے ہیں۔ ’’مراد زین مادر طبیعت ست وبندہ بترک اختیار خود تفویض جزیات وکلیات بخدا بمقام ’’بی یسمع وبی یبصرمی رسید‘‘ حضرت مولانا ابو احمد رحمانی مدفیضہم پر بھی یہی اعتراض مرزائی لگاتے ہیں۔ حضرت ممدوح تو اس کا کچھ جواب نہیں دیتے ہیں اور خاموش ہیں۔ مگر حضرت مولانا یعقوب چرخی رحمہ اﷲ علیہ ایسے الزام لگانے والوں کو گبر کے لفظ سے یاد کرتے ہیں۔ جیسا کہ اسی شعر سے ظاہر ہوتا ہے۔ سچ ہے۔ گر خدا خواہد کہ پردہ کس درد میلش اندر طعنۂ پاکان برد خود حضرت رسول اﷲﷺ نے خواب میں دیکھا کہ میں سونے کا کنگن پہنے ہوئے ہون۔ حالانکہ مرد کو سونے کا کنگن پہننا حرام ہے۔ گویہ خواب بظاہر برا معلوم ہوتا ہے۔ مگر تعبیر اس کی اچھی رہے۔ جس کی تشریح حدیث کی کتابوں میں موجود ہے۔ طوالت کے خیال سے چھوڑتا ہوں۔ غرض بزرگان دین کے اقوال اور مذکورہ دونوں خواب اسرار نہانی کے مؤلف کو جھوٹا ثابت کر رہے ہیں۔ مرزائیوں کی بے علمی پر سخت حیرت ہوتی ہے کہ ایسی مشہور بات بھی نہیں جانتے ہیںاور ایسے مبارک خواب کو گندگی اور جھوٹ سے تعبیر کرتے ہیں۔ افسوس تو اس پر زیادہ ہے کہ مولوی عبدالماجد صاحب مرزائی بھی ان بے علموں کو نہیں سمجھاتے ہیں۔ ہاں وہ کیوں سمجھانے لگے۔ وہ تو خود ان سب باتوں سے بے علم ہیں۔ انہیں تصوف کی باتوں سے کیا علاقہ۔ ان کی کتاب القاء شیطانی سے ان کی دیانت وقابلیت کا پتہ چلتا ہے۔ (رسالہ انوار ایمانی ومحکمات ربانی وصحیفہ رحمانیہ نمبر۸تا۱۲)