احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
حضرت جناب شاہ محمد آفاق صاحبؒ اس خواب کی یوں تعبیر فرماتے ہیں کہ ’’جفت مادر‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ جس طرح سے ماں کے پیش سے انسان کی پیدائش ہے اور ماں اس کی اصل ہے۔ اسی طرح کل انسانوں کی اصل مٹی ہے۔ اس لئے ماں کے ساتھ صحبت کرنے سے یہ اشارہ ہے کہ اپنے اصل سے جاملا یعنی خاک ہوگیا اور خاک ہونے کے بعد سالک کمال کو پہنچتا ہے۔ دیکھو کیسی صاف بات فرمائی ہے۔ تشریح قول حضرت شاہ محمد آفاق صاحبؒ جب کوئی انسان مرد کامل بننا چاہتا ہے اور توفیق ربانی اس کے شامل حال ہوتی ہے اور ’’الذین جاہدوا فینا لنہد ینہم سبلنا‘‘ کے مطابق پوری سعی کرتا ہے اور مطابق ارشاد خداوندی ’’واذکر اسم ربک وتبتل الیہ تبتیلا‘‘ کے ہر علائق وعوائق کو چھوڑ کر اس معبود حقیقی کی طرف رجوع ہوجاتا ہے اور عبادت میں مصروف ہو جاتا ہے اور ’’موتوا قبل ان تموتوا‘‘ کے درجہ پر پہنچ جاتا ہے۔ یعنی کامل طور سے اپنے وجود بشریت کی نفی کرلیتا ہے اور پورا متقی ہوجاتا ہے تو اس وقت مطابق ارشاد خداوندی ’’لہم البشریٰ فی الحیاۃ الدنیا‘‘ اس کو دنیاوی زندگی میں بشارتیں دی جاتی ہیں۔ یہ بشارت بہت ذریعہ سے ہوتی ہے۔ کبھی بذریعہ الہام، کبھی بذریعہ کشف کے کبھی بذریعہ رویا صادقہ یعنی خواب وغیرہ وغیرہ منجملہ بشارتوں کے ایک بشارت یہ بھی ہے کہ بذریعہ خواب دکھایا جاتا ہے کہ تو اپنی اصل مٹی سے مل گیا۔ یعنی اولیاء اﷲ میں شامل ہوگیا۔ چونکہ صحبت کرتے وقت دو انسان مل جاتے ہیں۔ غیریت باقی نہیں رہتی اور چونکہ مرد کامل بھی اپنے وجود بشریت کو چھوڑ کر اپنی ہستی کی نفی کرچکا ہے اور اپنے اصل یعنی خاک سے جاملا ہے۔ اس لئے اس کو اپنے اصل یعنی ماں کے ساتھ جس کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے جو اس کی مجازی اصل ہے صحبت کرتے ہوئے دکھلایا جاتا ہے۔ حالانکہ اس مجازی اصل سے ملنے کے معنی حقیقی اصل مٹی سے ملنا مراد ہوتا ہے۔ چونکہ تمہاری جماعت بزگی اور بزرگوں کے حالات سے بے بہرہ ہے۔ اس لئے ان باتوں سے واقف نہیں۔ رہروئے عشق کو بتلاؤں میں کیا ملتا ہے جب خودی اپنی مٹاتے ہیں خدا ملتا ہے جب فنا اپنے کو کر دیتے ہیں عشاق تمام پھر ہمیشہ کے لئے ان کو بقا ملتا ہے اعلیٰ حضرت جناب سیدنا مولانا شاہ فضل رحمن صاحب قدس سرہ العزیز نے بھی یہی خواب دیکھا تھا۔ حضرت موصوف ایسے ولی کامل گذرے ہیں کہ آپ کی ولایت کا ڈنکا ہندوستان