احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
تیری ماں ہو تو اچھی طرح تحقیقات کر۔ وہ شخص گھر میں آیا اور اس کی تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ وہ عورت اس کی والدہ تھی۔ اب ان خوابوں میں ان کی تعبیر میں غور کرو کہ بزرگوں نے اسے عجیب وغریب لکھا ہے اور حضرت اقدس کا خواب تو ایسا مشہور اور مستند ہے کہ بہت بزرگوں سے اس خواب کا عمدہ ہونا بیان کیا ہے۔ اگر خوف خدا اور حق طلبی ہے تو دیکھو اور انصاف کرو۔ اس سے تمہارے بہکانے والے کی حالت معلوم ہو جائے گی۔ ۱وّل یہ بات نہایت مشہور ہے کہ بی بی زبیدہ خاتون نے یہ خواب دیکھا تھا کہ میں لیٹی ہوں اور انسان اور جانور چلے آتے ہیں اور ہر ایک مجھ سے صحبت کرتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ جس کی تعبیر حضرت امام مالکؒ نے یہ بتائی تھی کہ اس عورت سے کوئی ایسا کام ہوگا جس سے کثرت سے لوگ وجانور فیضیاب ہوںگے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ بی بی زبیدہ خاتون نے مکہ معظمہ میں نہر بنوائی۔ جہاں شیریں پانی کی نہایت ضرورت تھی۔ جس کی وجہ سے ساکنان مکہ معظمہ اور تمام دنیا کے حاجی اور چرند وپرند فیضیاب ہوتے ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیںگے۔ ظاہراً یہ خواب کیسا برا معلوم ہوتا ہے۔ مگر اس کی تعبیر کیسی عمدہ ہے اور ایسا خواب دیکھنے والے سے کس قدر فیض جاری ہوا۔ دوسرے حضرت مخدوم شرف الدین بہاریؒ جو اپنے وقت کے قطب الاقطاب تھے۔ ارشاد السالکین میں تحریر فرماتے ہیں۔ ’’تاسالک سر برادر خودرا نہ برد مسلمان نشود وتابما در خود جفت نشود مسلمان نشود۔‘‘ حضرت ممدوح اس خواب پر ولایت ومسلمانی کو منحصر فرماتے ہیں۔ یعنی جو کامل مسلمان اور ولی ہوگا وہ ضرور اس خواب کو دیکھے گا۔ اب اپنی جماعت پر افسوس کرو کہ کیسی عمدہ بات کو گندہ بتارہی ہے اور ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک یہاں تک کہ جو مدعی کے صحابی اور خلیفہ ہیں۔ ان باتوں کو نہیں جانتے جو بڑے بڑے اولیاء اﷲ نے لکھی ہیں اور اپنے گروہ کی بیہودہ گوئی اور غلط بیانی کو نہیں روکتے۔ اس سے ان کی حالت بھی خوب معلوم ہو جاتی ہے۔ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانیؒ جنہیں تمہارے مولوی عبدالماجد دوسری ہزار کا مجدد اور نبی مانتے ہیں وہ اپنے مکتوبات میں حضرت مخدوم شرف الدین صاحب بہاریؒ کے مذکورہ قول کی شرح میں بہت کچھ لکھتے ہیں۔ مکتوبات (مکتوب امام ربانی ج۳ ص۳۳) دیکھو۔ اگر کچھ خوف خدا ہے۔ میں طوالت کے خوف سے نقل نہیں کرتا۔ اب دل میں غور کرو کہ ان بزرگوں کے مقابلہ میں میاں خلیل اور مولوی عبدالماجد کی کچھ ہستی ہے؟ جو ان بزرگوں کو چھوڑ کر ان کی بات مانی جائے۔