احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کے علاوہ عرب سے عجم تک بج گیا اور تمام ملکوں کے لوگ آکر مرید ہوئے۔ ایک زمانہ آپ کو قطب دوران غوث وقت تسلیم کر رہا ہے۔ جس کے ثبوت میں صرف اس قدر کہہ دینا کافی ہے کہ وہاں سے نہ کوئی اشتہار بازی کی جاتی تھی اور نہ کوئی ماہواری رسالہ شائع ہوتا تھا اور نہ کسی کو بذریعہ خطوط بلایا جاتا تھا۔ (جیسے کہ مرزاقادیانی اپنے مشتہر ہونے کے لئے کارروائیاں کیا کرتے تھے) اس پر بھی حضرت موصوف کے یہاں روزانہ اتنے لوگ جاتے تھے اور فیض حاصل کرتے تھے کہ مرزاقادیانی کو کبھی خواب میں بھی نصیب نہ ہوئے ہوںگے۔ حالانکہ وہاں لوگوں کے رہنے کی جگہ بھی نہ تھی۔ محض تھوڑی سی جگہ میں بڑے بڑے امیر الامراء غریبوں کے ساتھ رہ کر دال روٹی کھا کر وہاں سے علیحدہ ہونا نہیں چاہتے تھے۔ یہ آپ کے دلی کامل ہونے کا اثر تھا کہ لوگوں کے قلوب خود بخود کھچے چلے آتے تھے۔ یہ بہت بڑی کرامت آپ کی تھی۔ جس سے کوئی مرزائی انکار نہیں کرسکتا ہے۔ آپ غیر ملکوںمیں بھی بہت ہی مشہور تھے۔ چنانچہ آپ کے وصال کے بعد امام مدینہ منورہ نے منبر پر چڑھ کر اعلان کیا کہ حضرت مولانا فضل رحمن صاحبؒ قطب الہند کا وصال ہوگیا ہے۔ ان کے جنازہ کی نماز ہونی چاہئے۔ چنانچہ سب لوگوں نے آپ کے جنازہ کی غائبانہ نماز مدینہ منورہ میں پڑھی۔ غرضیکہ یہ بات پوری طور سے ثابت ہوگئی کہ ایسا خواب دیکھنے والی دلی کامل خدا کا بہت بڑا دوست ہے۔ اس کا ثبوت ہم اور جس کی آنکھیں ہیں۔ وہ دیکھ رہا ہے کہ حضرت سیدنا مولانا محمد علی صاحب قبلہ مدفیضہم ایک گوشہ میں بیٹھے ہیں۔ نہ اپنی تعریف کا اشتہار کسی وقت دیا نہ زبانی کسی قسم کا دعویٰ ہے نہ کسی طریقہ سے کسی سے چندہ مانگا۔ (جیسا کہ مرزاقادیانی نے اپنے لئے اختیار کیا تھا) مگر اﷲتعالیٰ مشہور کر رہا ہے اور سارے کاموں کا کفیل ہے۔ خود بخود ہزاروں ہزار مخلوقات حضور کی خدمت مبارک میں آتی ہے اور اپنے اپنے استعداد کے مطابق فائدہ دینی ودنیاوی حاصل کیا کرتی ہے۔ بعض دفعہ دنیا داروں پر ڈانٹیں بھی پڑتی ہیں۔ مگر مخلوق ہے کہ مانتی ہے جوق درجوق چلی آتی ہے اور فیض حاصل کر رہی ہے۔ یہ آپ کی ولایت کا اثر اور ولی کامل ہونے کا نہایت کھلا ہوا ثبوت ہے۔ خدا نے جن کے دلوں میں ایمان کی روشنی عنایت فرمائی ہے وہ دیکھتے ہیں اور فیض حاصل کیا کرتے ہیں۔ مگر جو لوگ ’’ختم اﷲ علیٰ قلوبہم‘‘ کے مصداق ہو چکے ہیں۔ انہیں کچھ نظر نہیں آتا۔ درحقیقت وہ اندھے، بہرے گونگے ہیں۔ جیسا کہ خداتعالیٰ نے فرمایا ہے۔ ’’صم بکم عمی فہم لا یعقلون‘‘ اس جگہ پر ایک گودام داراسمی پنو خان کا خط جو انہوں نے ایک خواب دیکھنے کے بعد حضرت اقدس کے پاس میاں عبدالرحیم ساکن گوگری سے