احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
پھیلانا۔ یعنی یہ نہیں کہ تثلیث کی جگہ بت پرستی کرائیں۔ بلکہ توحید پھیلائیں۔ تیسرا کام رسول اﷲﷺ کی جلالت شان کا ظاہر کرنا۔ اب تم بتاؤ کہ مرزاقادیانی نے جو مسیح موعود کے تین کام بتائے تھے۔ ان میں سے ایک کام بھی کیا؟ خدا کے لئے ذرا سرجھکا کر غور کرو۔ تثلیث پرستی کا ستون توڑنا تو بہت بڑی بات تھی۔ ان کی وجہ سے تو سودوسو عیسائیوں نے تثلیث پرستی سے توبہ بھی نہیں کی۔ ان کے اس قدر شوروغل سے سوپچاس بت پرست ایمان نہیں لائے اور توحید پرست نہیں ہوئے۔ انہوں نے جناب رسول اﷲﷺ کی جلالت شان کیا ظاہر کی۔ بلکہ اس کے برعکس اپنے اقوال سے آپ کی توہین ثابت کی اور ان کے مریدین کر رہے ہیں۔ مثلاً ضمیمہ انجام آتھم میں رسول اﷲﷺ کی دو پیشین گوئیاں اپنی نسبت بیان کیں اور وہ دونوں جھوٹی ہوئیں۔ پھر کہیں رسول اﷲﷺ کی غلط فہمی ثابت کی جاتی ہے۔ دیکھو (القائے شیطانی ص۵۴) اے عزیز! آنکھیں کھول کر دیکھو کہ مرزاقادیانی جو کام مسیح موعود کو بتایا تھا وہ ہرگز نہیں ہوا۔ بلکہ برعکس کیا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ تم ان کے قول کے بموجب تم انہیں جھوٹا نہیں کہتے اور ان کے جھوٹے ہونے پر گواہی نہیں دیتے۔ یہ کیا اندھیر ہے۔ اب میں تمہیں دوسری طرح سے سمجھاتا ہوں۔ خدا کے لئے غور سے دیکھو۔ مرزاقادیانی کی تحریر سے روشن ہورہا ہے کہ جولائی ۱۹۰۶ء تک مرزاقادیانی سے یہ کام انجام نہیں پایا تھا اور اس وقت تک یہ علت غائی ظہور میں نہ آئی تھی۔ یعنی اس وقت تک نہ تثلیث پرستی ٹوٹی اور نہ توحید پھیلی تھی۔ اسی وجہ سے صاف کہہ رہے ہیں کہ اگر یہ علت غائی میری زندگی میں ظہور میں نہ آئی تو میں جھوٹا ہوں۔ مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء میں مرگئے۔ اب یہ تو بتلاؤ جولائی ۱۹۰۶ء سے مئی ۱۹۰۸ء تک مرزاقادیانی نے عیسیٰ پرستی کے ستون کو کیا توڑا اور اس کی جگہ پر کہاں توحید پھیلائی اور کیا حمایت اسلام کی؟ اب غالباً تمہارے بہکانے والے تمہیں اس طرح بہکائیںگے کہ مرزاقادیانی نے ایک رسالہ لکھ کر ثابت کردیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرگئے۔ اس سے تثلیث باطل ہوگئی اور تثلیث پرستی کا ستون ٹوٹ گیا۔ میں کہتا ہوں کہ کیسی نادانی کی بات ہے۔ تم بھی غور کرو کہ چند اوراق سیاہ کرنے سے تثلیث پرستی کا ستون ٹوٹ گیا اور اس کے ماننے والے نہ رہے۔ تثلیث کا بطلان تو اگلے علماء نے بہت کچھ کیا ہے۔ یہاں تک کہ حضرت مسیح کی موت بھی عیسائیوں کی اور یہود کی کتاب سے ثابت کی ہے۔ پھر اس سے کیا وہ مسیح موعود ہوگئے۔ تمہیں اور تمہاری جماعت کو