احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہائے افسوس! مرزاقادیانی کی حالت پر کوئی مرزائی غور نہیں کرتا ہے اور دکھلانے والوں کو برے الفاظ کے ساتھ یاد کرتا ہے۔ اپنے مسیح کاذب کی دروغگوئی، مکاری، فریب دہی کو ملاحظہ کرو کہ کس کس چال سے وہ اپنے کو مسیح موعود منوانا چاہتے ہیں اور نہ ماننے والوں کو گالیاں دیتے ہیں۔ اب اگر جواب میں کسی نے کچھ کہا تو اس نے جزاء سیئۃ سیئۃ پر عمل کیا۔ ۷… یہ بات ثابت کر دی گئی کہ پیشین گوئی کرنا سچے ہونے کی دلیل نہیں ہوسکتی۔ بہت جھوٹے رمال پیشین گوئی کرتے پھرتے ہیں۔ پیشین گوئی کو نبوت کا نشان کہنا محض غلط ہے۔ مگر انہیں پیشین گوئیوں کو مرزاقادیانی اپنا نشان کہتے ہیں۔ اے عزیز! تمہیں نہیں معلوم کہ پنڈے اور رمال پیشین گوئیاں کرتے پھرتے ہیں۔ پھر جو بات معمولی لوگ کرتے ہیں وہ کسی مقدس یا نبی کانشان کیسے ہوسکتا ہے۔ ذرا تو سوچو۔ اس کے بعد ہمارے علماء نے یہ بھی دکھادیا کہ اگر تمہاری غلط بات سمجھانے کے لئے صحیح مان لی جائے تو وہ پیشین گوئیاں جنہیں مرزاقادیانی نے اپنی صداقت کامعیار اور نہایت ہی عظیم الشان نشان قرار دیا تھا وہ بالکل غلط ثابت ہوئیں اور اس میں جو متعدد وعدے خداوندی مرزاقادیانی نے بیان کئے تھے وہ سب غلط ہوگئے۔ اس لئے بموجب ارشاد خداوندی مرزاقادیانی کاذب ٹھہرے۔ ان نصوص کا بیان متعدد رسالوں میں کیاگیا ہے۔ خصوصاً فیصلہ آسمانی ہرسہ حصہ ملاحظہ ہو: ۸… جو کچھ میں نے بیان کیا اس کے لئے ضرور ہے کہ تم ہمارے علماء کے رسالے دیکھو۔ مگر تمہارے مولوی نے ان کے دیکھنے کومنع کردیا ہوگا۔ اس لئے میں مرزاقادیانی ہی کا قول پیش کرتا ہوں۔ اسے تو دیکھو کہ مرزاقادیانی اپنے صاف اقرار سے جھوٹے ہیں۔ (رسالہ البدر ص۴، مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ئ) میں مرزاقادیانی کا یہ قول ہے کہ میرا کام جس کے لئے میں کھڑا ہوا ہوں۔ یہی ہے کہ میں عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑ دوں اور بجائے تثلیث کے توحید کو پھیلاؤں اور آنحضرتﷺ کی جلالت اور شان دنیا پر ظاہر کروں۔ پس اگر مجھ سے کروڑ نشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی ظہور میں نہ آوے تو میں جھوٹا ہوں۔ پس دنیا مجھ سے کیوں دشمنی کرتی ہے اور وہ انجام کو نہیں دیکھتی۔ اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کردکھایا جومسیح موعود، مہدی موعود کو کرنا چاہئے تو پھر میں سچا ہوں اور اگر کچھ نہ ہوا اور مرگیا تو پھر سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔ اے عزیز! یہ مرزاقادیانی کا کلام ہے۔ اس میں نہایت صاف طور سے مسیح موعود کے تین کام بتائے ہیں۔ پہلا کام عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑنا۔ دوسرا کام تثلیث پرستی کی جگہ توحید