احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
الجواب صحیح ترجمہ یہ ہے۔ ’’محمد ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے بھی رسول آتے رہے۔‘‘ (جنگ مقدس تقریر اوّل ص۷، خزائن ج۶ ص۸۹) ۲… ’’وکنت علیہم شہیدا مادمت فیہم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم وانت علیٰ کل شیٔ شہید (مائدہ)‘‘ {اور جب تک میں ان میں رہا ان کا نگران تھا۔ جب تو نے مجھ کو موت دے دی تو تو ہی ان کا نگہبان تھا۔} (مرزائی پاکٹ بک ص۳۲۵، ۱۹۴۵ئ) الجواب اگر توفی بمعنی موت بھی لیا جائے تو بھی موت ثابت نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ سوال جواب قیامت کو ہوںگے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے قبل ضرور فوت ہو جاویںگے۔ آیت شریف میں مادمت فیہم آیا ہے۔ یعنی جب تک میں اپنی قوم میں رہا۔ (اس میں دونوں زمانہ آجاتے ہیں ایک رفع سے قبل اور دوسرا نزول کے بعد) تبک تک ان کا نگران رہا۔ لیکن جب میں ان سے جدا ہوا تو پھر تو ہی بہتر جانتا رہا۔ اس آیت کو بھلا وفات مسیح سے کیا واسطہ۔ ۳… ’’اذ قال اﷲ یا عیسیٰ انی متوفیک‘‘ اے عیسیٰ میں تجھے موت دوںگا۔ الجواب اس آیت میں تقدیم وتاخیر ہے۔ اﷲتعالیٰ نے چار وعدے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کئے تھے۔ (۱)موت۔ (۲)رفع۔ (۳)تطہیر۔ (۴)غلبہ متبعین۔ اب تک تین وعدے تو پورے ہوگئے۔ البتہ وعدہ موت باقی ہے اور یہ وعدہ بموجب حدیث مشکوٰۃ باب نزول عیسیٰ اس طرح پورا ہوگا۔ حضرت عیسیٰ زمین پر اتریںگے۔ شادی کریںگے اولاد ہوگی۔ ۴۵سال قیام کریںگے۔ ثم یموت یعنی پھر وفات پائیںگے۔ عذر آیت میں تو پہلے وعدہ موت ہے۔