احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷) عذر ’’فی قبری‘‘ کے معنی تو ہوئے کہ میری قبر میں دفن ہوگا۔ الجواب ’’ان کو (ابوبکرؓ وعمرؓ) یہ مرتبہ ملا کہ آنحضرتﷺ سے ایسے ملحق ہوکر دفن کئے گئے۔ گویا ایک ہی قبر ہے۔‘‘ (نزول مسیح ص۴۷، خزائن ج۱۸ ص۴۲۵) ۵… ’’عن عبداﷲ بن مسعود قال لما کان لیلۃ اسری برسول اﷲﷺ لقی ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ فتذاکروا الساعۃ فبدء وا بابراہیم فسالوہ عنہا فلم یکن عندہ منہا علم ثم سالوا موسیٰ فلم یکن عندہ منہا علم فرد الحدیث الیٰ عیسیٰ بن مریم فقال قد عہد الیّ فیما دون وجبتہا اما وجبتہا فلا یعلمہا الا اﷲ فذکر خروج الدجال قال فانزل فاقتلہ وفی روایۃ لا حمد قال رسول اﷲ لقیت لیلۃ اسری بی (ابن ماجہ مصری ج۲ ص۲۶۸، مسند احمد مصری ج۱ ص۳۷۵)‘‘ {حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے کتاب حدیث ابن ماجہ میں موقوفاً اور مسند احمد میں مرفوعاً روایت ہے۔ معراج کی رات انبیاء سے ملاقات کے وقت قیامت کا تذکرہ ہوا۔ سب نے اس سے لاعلمی ظاہر کی۔ آخر حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سوال کیاگیا تو آپ نے کہا کہ قیامت کا علم اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پس آپ نے دجال کا ذکر چھیڑا اور کہا کہ میں نازل ہوںگا اور اسے قتل کروںگا۔} اس حدیث نے مرزائیوں کی نزول والی بحث کو پاش پاش کر کے رکھ دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ آنحضرتﷺ سے معراج والی رات جو مسیح ملا تھا وہی نازل ہوگا۔ عذر یہ عبداﷲ بن مسعود کا قول ہے حدیث نبوی نہیںہے۔ اس روایت کا پہلا راوی محمد بن بشار ضعیف ہے۔ اسی طرح اس روایت کا دوسرا راوی یزید بن ہارون کے متعلق یحییٰ ابن معین کا قول ہے کہ یہ راوی تو حدیث جاننے والوں میں سے تھا ہی نہیں۔ (مرزائی پاکٹ بک ص۴۲۲،۴۲۳، ۱۹۴۵ئ)