احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اسی طرح سورہ الملک میں آیا ہے۔ ’’ء امنتم من فی السماء ان یخسف بکم الارض ام امنتم من فی السماء ان یرسل علیکم حاصباً‘‘ کیا تم خدا سے نڈر ہوگئے ہو جو آسمان پر ہے یا تم اس ذات سے خوف نہیں کرتے جو آسمان پر ہے کہ تمہیں زمین دھنسا دے یا تم پر ہواؤں سے پتھراؤ کرے۔ رفع کا استعمال ’’فالرفع فی الاجسام حقیقۃ فی الحرکۃ والانتقال وفی المعانی علیٰ ما یقتضیہ المقام‘‘ (مصباح منیر مصری ج اوّل ص۱۷) یعنی لفظ رفع جسموں کے متعلق حقیقت میں حرکت اور انتقال کے لئے ہوتا ہے اور معانی کے متعلق جیسا موقع ومقام ہو۔ ۲… ’’قال ابوہریرۃ لسارق التمر لا رفعنک الیٰ رسول اﷲ‘‘ یعنی ابوہریرہؓ نے (شیطان کو) کہا آج تو میں تجھے ضرور بالضرور رسول اﷲ کے پاس تیری شکایت کے لئے لے چلوںگا۔ اگر رفع کے معنی درجہ بلند کرنا ہوں تو شیطان کا بھی درجہ بلند کرنا مقصود تھا؟ ۳… مشکوٰۃ کتاب الایمان میں حضرت ابی بن کعب نے آیت میثاق عام کی تفسیر میں فرمایا کہ جب اولاد آدم کو حضرت آدم کی پشت سے نکالا اور ان سے عہد لیا اس کے بعد آتا ہے کہ ’’ورفع علیہم اٰدم ینظر الیہم فرای الغنی والفقیر وحسن الصورۃ ودون ذالک (مشکوٰۃ کتاب الایمان)‘‘ {اور اٹھائے گئے ان پر آدم پس دیکھتے تھے طرف ان کی پھر دیکھا انہوں نے مالدار کو اور فقیر کو اور نیک صورت اور بدصورتوں کو۔} اس حدیث میں بھی صاف طور پر رفع کا لفظ رفع جسمانی میں استعمال ہوا ہے۔ البتہ بعض جگہ درجات کا ذکر ہے۔ وہاں رفع روحانی مراد ہے۔ ۲… ’’ولما ضرب ابن مریم مثلاً اذا قومک منہ یصدون وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بہا (الزخرف)‘‘ {اے نبی جوں ہی ابن مریم کا ذکر کیا جاتا ہے۔ تیری قوم تالیاں بجاتی ہے۔ لاریب وہ تو قیامت کی نشانی ہے۔ اس میں شک مت کرو۔} اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ: ’’خروج عیسیٰ قبل یوم القیامۃ (مسند احمد ج۱ ص۳۱۷)‘‘ {یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے قبل واپس آویںگے۔}