احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عذر ’’قبل موتہ‘‘ کی جگہ دوسری قرأت میں ’’موتہم‘‘ آیا ہے۔ الجواب قرآن مجید کو خلفائے راشدین وزید بن ثابت کاتب وحی وغیرہ کے متفقہ فیصلہ کے بعد یکجا جع کیاگیا ہے۔ پس ’’قبل موتہ‘‘ والی قرأت چونکہ درست تھی۔ اس لئے اسے برقرار رکھاگیا اور دوسری کو ترک کردیا گیا۔ مرزائیو! اگر تمہارے ہاتھ میں کچھ عرصہ کے لئے حکومت آجاوے تو تم سے کچھ بعید نہیں کہ قرآن میں تحریف کرنے سے باز نہ آؤگے۔ تمہارا یہ بیان اگر کوئی آریہ یا عیسائی پڑھے تو وہ تم کو یہ منوا کر رہے گا کہ قرآن میں بھی غلطیاں رہ گئی ہیں۔ اسی بات پر شیخیاں مارا کرتے ہو کہ آریوں وعیسائیوں کو جو ہم جواب دے سکتے ہیں وہ دوسرا نہیں دے سکتا۔ عذر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آئیںگے تو کیا کریںگے؟ الجواب وہی کریںگے جو مرزاقادیانی براہین احمدیہ میں لکھ چکے ہیں کہ: ’’جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیاگیا ہے وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیںگے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳) عذر ’’رفع اﷲ الیہ‘‘ میں خدا کی طرف اٹھانا مرقوم ہے۔ آسمان کا تو کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ الجواب خدا کے لئے فوق علو اکثر استعمال ہوا کرتا ہے۔ آنحضرتﷺ وحی کے انتظار کے وقت آسمان کی طرف دیکھاکرتے تھے۔ ’’قد نری تقلب وجہک فی السماء (بقر)‘‘ یعنی البتہ ہم دیکھتے ہیں تیرا آسمانوں کی طرف منہ کرنا سو ہم تیری حسب خواہش تیرا منہ اسی قبلہ کی طرف پھیریںگے۔