احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
پانچ احادیث نقل کیں۔ امام مسلم نے چار صد ساٹھ احادیث نقل کیں۔ امام ابوداؤد نے تو پچاس ہزار احادیث اس سے لی ہیں۔ یہ دنیا کا دستور ہے کہ کوئی شخص خواہ کتنا ہی پرہیز گار کیوں نہ ہو اسے کوئی نہ کوئی ناپسند کرنے والا بھی ضرور ہوگا ہے۔ مگر دیکھنا یہ ہے کہ ناپسند کرنے والا کس پوزیشن کا ہے اور بلند پایہ محدثین کی غالب اکثریت کا فیصلہ کیا ہے؟ راویوں کے پرکھنے کا یہی ایک آسان طریقہ ہے۔ ۱… محمد ابن بشار البصری بندار کے متعلق عمر بن علی کی قسم باطل ہونے کے دو سبب ہیں۔ اوّل یہ کہ عمر بن علی بن عطاء البصری کے متعلق محدثین نے لکھا ہے۔ ’’یدلس تدلیساً شدیداً‘‘ (میزان الاعتدال ج۱ ص۲۶۶، تہذیب التہذیب ج۷ ص۳۸۶) اب ظاہر ہے کہ جو راوی از حد تدلیس کرتا ہو۔ اس کی قسم پر کیا اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ دوسرا سبب یہ ہے۔ عبداﷲ بن سیار نے کہا کہ عمر بن علی نے قسم کھا کرکہا کہ بندار یحییٰ کی روایت میں جھوٹ بولتا تھا۔ اس کے آگے ساتھ ہی اسی صفحہ پر لکھا ہے۔ ’’قال ابن سیار بندار وابو موسیٰ ثقتان‘‘ (تہذیب التہذیب ج۹ ص۷۱) ابن سیار نے کہا کہ بندار اور ابو موسیٰ دونوں ثقہ تھے۔ گویا عمر بن علی کے حلف کی تردید خود عبداﷲ بن محمد بن سیار ہی نے کردی۔ ب… ابن مدینی نے ہرگز بندار کی کسی روایت پر اعتراض نہیں کیا۔ بلکہ انہوں نے اپنے باپ کا قول نقل کیا ہے جو کہ محدثین صحاح ستہ کے نزدیک بے وقعت ہے۔ ج… ’’وقال ابوداؤد لولا سلامۃ فیہ لترکت حدیثہ وقال الازدی بندار قد کتب عنہ الناس وقبلوہ ولیس قول یحیی والقواریر مما یجرحہ وما رأیت احدا ذکرہ الا بخیر وصدق وقال ابن خزیمۃ فی کتاب التوحید حدثنا امام اہل زمانہ وقال ابن حبان فی الثقات وقال العجل بصری ثقۃ کثیر الحدیث وقال ابوحتم صدوق وقال النسائی صالح لا باس بہ‘‘ (تہذیب التہذیب ج۹ ص۷۱،۷۲، میزان الاعتدال مطبوعہ مصر ج۳ ص۳۰) اور امام ابوداؤد نے کہا کہ اگر بندار ثقہ نہ ہوتا تو میں اس کی حدیث نہ لیتا اور ازدی نے کہا کہ بندار سے لوگوں نے حدیث لی اور قبول کی اور یحییٰ اور قواریری کے قول سے اس پر کوئی حرف نہیں آسکتا اور نہیں دیکھا میں نے کسی شخص کو کہ ذکر کرتا ہو اس کا مگر ساتھ خیر اور صدق کے اور کہا ابن خزیمہ نے کتاب التوحید میں کہ بندار اپنے زمانے کا امام تھا اور ذکر کیا ابن حبان نے ثقہ