احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کے متعلق کچھ علم نہیں۔ مگر صرف گمان ہی کرتے ہیں اور یقینی بات ہے کہ اسے نہیں مارا بلکہ اٹھالیا اس کو اﷲ نے طرف اپنی اور وہ ہے غالب حکمت والا اور نہیں کوئی اہل کتاب سے البتہ ایمان لائے گا۔ عیسیٰ پر (جب کہ وہ دوبارہ نازل ہوگا) عیسیٰ کی موت سے پہلے اور قیامت کے روز وہ ان لوگوں کا (جو ایمان لائے تھے) گواہ ہوگا۔} مشکوٰۃ شریف باب نزول عیسیٰ علیہ السلام میں بخاری مسلم کی حدیث حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احدثم یقول ابوہریرۃ فاقرء وان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ، باب نزول عیسیٰ)‘‘ {رسول خدا نے فرمایا قسم بخدا قریب ہے کہ ضرور ابن مریم حاکم عادل ہوکر تم میں نازل ہوگا۔ صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا اور ٹیکس معاف کرے گا اور مال کو اس قدر عام کردے گا کہ کوئی اس کو قبول نہیں کرے گا۔ اس کے بعد راوی حدیث ابوہریرہؓ نے مجمع صحابہ میں کہا نزول مسیح کی تصدیق کے لئے آیت ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ‘‘ پڑھو۔} اس حدیث کے ذیل میں حافظ ابن حجر نے (جن کو مرزائی پاکٹ بک والے نے (ص۶۳۵) میں آٹھویں صدی کا مجدد لکھا ہے) فرمایا: ’’ولا حمد من وجہ اٰخر عن ابی ہریرۃ اقرء وہ من رسول اﷲ وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (فتح الباری شرح صحیح بخاری ج۱۳ ص۲۸۱)‘‘ {ابوہریرہؓ نے کہا کہ اس آیت کی یہ تفسیر خود رسول اﷲﷺ نے فرمائی ہے کہ عیسیٰ کے مرنے سے پہلے ان پر اہل کتاب ایمان لے آویںگے جب وہ نازل ہوںگے۔} آنحضرتﷺ قسم کھا کر بیان کر رہے ہیں کہ مسیح ابن مریم نازل ہوگا اور مرزاقادیانی راقم ہیں کہ: ’’نبی کا کسی بات کو قسم کھا کر بیان کرنا اس بات پر گواہ ہے کہ اس میں کوئی تاویل نہ کی جائے۔ نہ استثناء بلکہ اس کو ظاہر پر محمول کیا جاوے۔ ورنہ قسم سے فائدہ ہی کیا۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۹۲) عذر کئی اہل کتاب نزول مسیح سے قبل فوت ہوچکے ہیں اور کئی نزول مسیح کے بعد مقتول ہوںگے۔ کیا سب کو ایمان یافتہ تسلیم کر لیا جاوے۔