احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عذر ’’یا بنی آدم خذوا زینتکم عند کل مسجد (اعراف)‘‘ {اے اولاد آدم ہر مسجد (یا نماز) میں اپنی زینت قائم رکھو۔} اس آیت میں مسجد کا لفظ آگیا ہے اور یہ صرف امت محمدی کے عبادت گاہ کے لئے ہے۔ الجواب مسجد کا لفظ امم سابقہ کے لئے بھی آیا ہے۔ اصحاب کہف کے بعد جھگڑا ہوا کہ ان کی یادگار میں کیا بنایا جائے تو فریق غالب نے یہ مشورہ دیا کہ مسجد بنائی جائے۔ دیکھو سورہ کہف۔ الزامی جواب ’’رسول کا لفظ عام ہے۔ جس میں رسول اور نبی اور محدث داخل ہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۲۲، خزائن ج۵ ص۳۲۲) تیسری تحریف ’’یایہا الرسل کلوا من الطیبات واعملوا صالحاً (مؤمنون)‘‘ {اے رسولو! پاک کھانے کھاؤ اور نیک کام کرو۔} یہ جملہ اسمیہ ہے جو حال اور مستقبل پر دلالت کرتا ہے اور لفظ رسل بصیغہ جمع کم ازکم ایک سے زیادہ رسولوں کو چاہتا ہے۔ آنحضرتﷺ تو اکیلے رسول تھے۔ آپ کے زمانہ میں بھی کوئی اور رسول نہ تھا۔ لہٰذا ماننا پڑے گا کہ آنحضرتﷺ کے بعد رسول آئیںگے۔ ورنہ کیا خداتعالیٰ وفات یافتہ رسولوں کو حکم دے رہا ہے کہ اٹھو اور پاک کھانے کھاؤ اور نیک کام کرو؟ (مرزائی پاکٹ بک ص۴۶۷، ۱۹۴۵ئ) الجواب اس آیت میں بھی یہودیانہ تحریف کی ہے۔ قرآن شریف کھول کر سورۂ مؤمنون کے دوسرے رکوع سے اس آیت تک دیکھا جائے تو ساری حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اس آیت میں سابقہ نبیوں کا ذکر ہے اور سب کے آخر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کا ذکر ہے۔ موضوع روایات کا جواب ۱… ’’لوعاش ابراہیم لکان صدیقاً نبیاً (ابن ماجہ ج۱ ص۲۳۷، ابن عساکر ج۱ ص۲۹۲)‘ ‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اگر ابراہیم زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا۔} (مرزائی پاکٹ بک ص۴۸۰تا۴۸۵، ۱۹۴۵ئ)