احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
قبیصہ: ’’صدوق جلیل وسئل ابوزرعۃ عن ابی نعیم وقبیصۃ فقال قبیصۃ افضل الرجلین وقال ابوحاتم لم ارمن المحدثین من تحفظ ویاتی بالحدیث علیٰ لفظہ لا یغیرہ سوی قبیصۃ۰ قال اسحاق ابن یسار مارأیت شیخا احفظ من قبیصۃ وقال النسائی لیس بہ باس‘‘ (میزان اعتدال ج۲ ص۳۴۴،۳۴۵) قبیصہ بن عقبہ سچا جلیل تھا اور سوال کیا گیا ابو زرعہ سے ابی نعیم اور قبیصہ کے متعلق تو جواب دیا کہ قبیصہ دونوں میں سے افضل تھا اور کہا ابوحاتم نے کہ نہیں دیکھا میں نے محدثین میں سے کوئی ایسا شخص جو کہ محفوظ رکھے اور لائے حدیث کو لفظ بہ لفظ کہ جس میں تغیر نہ ہو۔ سوائے قبیصہ کے اور کہا اسحاق بن سیار نے کہ نہیں دیکھا میں نے قبیصہ سے زیادہ حافظ حدیث اور امام نسائی نے کہا کہ اس کی روایت لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ دوسری تحریف ’’یابنی اٰدم اما یاتینکم رسل منکم یقصون علیکم اٰیاتی فمن اتقیٰ واصلح فلا خوف علیہم ولا ہم یحزنون (اعراف)‘‘ مرزائی ترجمہ: اے بنی آدم البتہ ضرور آویںگے تمہارے پاس رسول… یہ آیت آنحضرتﷺ پر نازل ہوئی۔ اس میں تمام انسانوں کو مخاطب کیاگیا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبی آویںگے۔ الجواب غلط ترجمہ کرنے میں تو مرزائیوں نے یہودیوں کے بھی کان کتر لئے ہیں۔ صحیح ترجمہ یہ ہے۔ ’’اے آدم کی اولاد اگر تمہارے پاس تم میں سے میری طرف سے رسول آویں اور میری نشانیاں بیان کریں۔ پس جو شخص تقویٰ اختیار کرے تو ایسے لوگوں کو کوئی خوف نہیں ہوگا۔‘‘ اﷲتعالیٰ قرآن شریف میں جب مسلمانوں کو مخاطب کرتا ہے تو ’’یایہا الذین اٰمنوا‘‘ آتا ہے۔ مگر اس آیت میں بنی آدم کہہ کر آدم کی اولین اولاد کو مخاطب کیا ہے۔ قرآن شریف میں جہاں یہ آیت آئی وہاں حضرت آدم اور شیطان کا قصہ ملے گا۔ ’’امایاتینکم رسل‘‘ میں اگر دوامی طور پر رسولوں کا آنا مراد ہے تو پھر ’’اما یاتینکم منی ہدی‘‘ میں دوامی طور پر ہدایتوں کا وعدہ ماننا پڑے گا۔