احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
زیادہ اجر کریم دے گا اور جو لوگ اﷲ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں وہ خدا کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں اور ان کے لئے بڑا اجرا ونور ہے۔} حدیث شریف ہے۔ ’’التاجرالصدوق الامین مع النبیین والصدیقین والشہداء (ترمذی ج۱ ص۱۴۵)‘‘ {سچا اور دیانت دار تاجر نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں کے ہمراہ ہوگا۔} مرزائی بتلائیں کہ ساڑھے تیرہ سو برس سے کتنے لوگ تجارت کرنے سے نبی بن گئے۔ عذر یہ روایت ضعیف ہے۔ کیونکہ اس روایت کے ایک راوی قبیصہ بن عقبہ کوفی کے متعلق یحییٰ ابن معین کا قول ہے کہ یہ راوی ثقہ ہے۔ سوائے اس روایت کے جو سفیان ثوری کی ہو۔ احمد کے نزدیک بھی یہ راوی کثیر الغلط ہے۔ (مرزائی پاکٹ بک ص۴۶۱، بحوالہ میزان الاعتدال) الجواب امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن لکھا ہے اور حسن صحیح ہی کا دوسرا نام ہے۔ یہ حدیث دو طریق سے مروی ہے۔ ایک طریق میں ہناد، قبیصہ، سفیان ثوری، ابو حمزہ، حسن اور ابی سعید راوی ہیں۔ دوسرے طریق میں سوید، عبداﷲ بن مبارک، سفیان ثوری، ابی حمزہ راوی ہیں۔ دوسرے طریق کے راویوں کے متعلق تمہارا کیا جواب ہے؟ تمہاری پیش کردہ دلیل سے اس حدیث کی ساری ذمہ داری سفیان ثوری پر عائد ہوتی ہے۔ لہٰذا پہلے ہم سفیان ثوری کے متعلق یحییٰ ابن معین ودیگر محدثین کی آراء پیش کرتے ہیں۔ ’’قال شعبۃ وابن عیینۃ وابوعاصم وابن معین وغیر واحد من العلماء سفیان امیر المؤمنین فی الحدیث وقال الدوری رأیت یحیی ابن معین لایقدم علیٰ سفیان فی زمانہ احدا فی الفقہ والحدیث والزہد وکل شیٔ وقال ابن حبان کل من سادات الناس فقہا اتقانا‘‘ (تہذیب التہذیب ج۴ ص۱۱۳، الاکمال فی اسماء الرجال) کہا شعبہ وابن عینیہ وابوعاصم اور ابن معین وغیرہ نے کہ سفیان علماء میں واحد اور حدیث میں امیر المؤمنین تھا اور دوری نے کہا۔ سنا میں نے یحییٰ ابن معین سے کہ سفیان ثوری اپنے زمانہ میں فقہ اور حدیث اور زہد وغیرہ میں یکتا ئے زمانہ تھا اور ابن حبان نے کہا کہ سادات الناس اور فقیہہ تھا۔