احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جواب اس روایت کے دونوں طریق کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ ملاحظہ ہو: ۱… ’’زہیر بن محمد تمیمی: قال حنبل عن احمد ثقہ وقال ابوبکر المرو زی عن احمد لاباس بہ وقال الجوز جانی عن احمد مستقیم الحدیث وقال المیمونی عن احمد مقارب الحدیث وقال عثمان الدارمی وصالح ابن محمد ثقہ صدوق وقال یعقوب ابن شیبۃ صدوق صالح الحدیث وذکرہ ابن حبان فی الثقات وقال العجلی جائزالحدیث‘‘ (تہذیب التہذیب ج۳ص۳۴۹،۳۵۰، میزان الاعتدال ج۱ص۳۵۳) امام احمد کے نزدیک متعدد اقوال سے یہ راوی ثقہ مستقیم الحدیث مقارب الحدیث اور اس کی روایت لینے میں کچھ مضائقہ نہیں ہے اور کہا عثمان دارمی وصالح بن محمد نے ثقہ صدوق اور کہا یعقوب بن شیبہ نے صدوق صالح الحدیث اور ذکر کیا ابن حبان نے ثقہ راویوں میں اور عجلی نے کہا جائز الحدیث۔ اسی طرح امام بخاری نے بھی اس راوی کے متعلق لکھا ہے کہ جو روایت یہ راوی اہل بصرہ سے لے وہ صحیح ہوتی ہے۔ (تہذیب التہذیب ج۳ص۳۵۰) مرزائی پاکٹ بک والے نے اس طریق کے باقی راویوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ کیونکہ وہ انتہائی درجہ کے ثقہ ہیں۔ اسی طرح دوسرے طریق سے بھی صرف دو راوی لکھے ہیں۔ باقیوں کو چھوڑ دیا ۔ کیونکہ باقی راوی بھی اعلیٰ درجہ کے پائیدار راوی ہیں۔ (یہ عاجز طوالت مضمون کے خوف سے مجبور ہے۔ ورنہ تمام راویوں کا مفصل ذکر کردیتا۔ مضمون بہت زیادہ ہے اور گنجائش کم ہے۔ مولف) اب سنئے دوسرے طریق کے دو راوی: عبداﷲ بن دینار مولیٰ عمر: ’’قال صالح بن احمد عن ابیہ ثقہ مستقیم الحدیث وقال ابن معین وابوزرعۃ وابوحاتم ومحمد بن سعد والنسائی ثقۃ زاد بن سعد کثیر الحدیث وقال العجلی ثقہ وذکرہ ابن حبان فی الثقات‘‘ (تہذیب التہذیب ج۵ص۲۰۲)