احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہوجاتا۔ جب تک اس کی تضعیف کی کوئی معقول وجہ نہ ہو۔ کیونکہ اس امر میں اختلاف یسیر موجود ہے۔‘‘ (مرزائی پاکٹ بک ص۴۸۲) اب سنئے! راویوںکا حال۔ ۱… مشرح بن ہاعان: ’’قال عثمان الدارمی عن ابن معین ثقۃ وقال ابن حیان فی الثقات‘‘ (تہذیب التہذیب ج۱۰ ص۱۵۵، میزان الاعتدال ج۳ ص۱۷۲) ترجمہ: عثمان دارمی نے ابن معین سے روایت کی ہے کہ یہ راوی ثقہ یعنی قابل اعتماد ہے اور ابن حبان نے بھی اس راوی کو ثقہ راویوں میں شمار کیا تھا۔ اسی طرح (تقریب التہذیب ص۴۹۳) میں حافظ ابن حجر نے اس راوی کو مقبول لکھا ہے۔ دوسرا راوی (بکر بن عمر والمعافری): ’’قال ابن معین وابوزرعۃ والنسائی ثقۃ وذکرہ ابن حبان فی الثقات‘‘ (تہذیب التہذیب ج۱ص۳۸۶ تقریب التہذیب ص۶۶) ترجمہ: ابن معین وابوزرعہ ونسائی وابن ماجہ نے اس راوی کو ثقہ لکھا ہے۔ ۷… ’’عن ابی ہریرہؓ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصر احسن نبینانہ ترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون من حسن بنیانہ الا موضع تلک اللبنۃ فکنت انا سددت موضع اللبنۃ ختم بی البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین‘‘ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ، باب فضائل سیدالمرسلین) {حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے کہ فرمایا آنحضرتﷺ نے میری اور دوسرے نبیوں کی مثال ایک ایسے محل کی ہے جس کی تعمیر بہت ہی عمدہ ہوئی ہو۔ اس کی تعمیر میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی ہو۔ اس عمارت کو دیکھنے والے آتے ہیں۔ اس کی بناوٹ کو دیکھ کر تعجب کرتے ہیں۔ مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ سو میں نے اس اینٹ کی جگہ کو بھردیا۔ میری آمد سے وہ عمارت مکمل ہوگئی ہے۔ اسی طرح ختم ہوگیا میری ذات پر نبیوں کا سلسلہ اور ایک روایت میں ہے۔ پس میں ہوں مثال اس اینٹ کی اور میں ہوں ختم کرنے والا نبیوں کا۔ دیوار نبوت کی آخری اینٹ ہوں۔} (سرمہ چشم آریہ ص۱۹۸، خزائن ج۲ص۲۴۶) عذر: اس روایت میں پہلے طریق میں ۱…زہیر بن محمد تمیمی ضعیف ہے۔ دوسرے میں ۱… عبداﷲ بن دینار مولیٰ عمر۔ ۲… اور ابوصالح الخوزی ضعیف ہے۔ (مرزائی پاکٹ بک ص۵۳۶)