احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
’’وحی ورسالت ختم ہوگئی۔ مگر ولایت وامامت وخلافت کبھی ختم نہ ہوگی۔‘‘ (قول مرزا مندرجہ تشہیذ الاذہان ج۱ نمبر۱) ۳… ’’قال رسول اﷲﷺ لعلیؓ انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الا انہ لا نبی بعدی (صحیح بخاری، صحیح مسلم، مشکوٰۃ باب مناقب علیؓ)‘‘ {فرمایا نبی کریمﷺ نے حضرت علیؓ سے کہ اے علیؓ تو مجھ سے ایسا ہے جیسے ہارون تھا۔ موسیٰ سے۔ فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔} ۴… ’’وعن ابی ہریرۃ ان رسول اﷲﷺ قال فضلت علی الانبیاء بست اعطیت بجوا مع الکلم ونصرت بالرعب واحلت لی الغنالم وجعلت لی الارض مسجداً وطہوراً وارسلت الیٰ الخلق کافۃ وختم بی النبیون‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا میں ۶باتوں میں جملہ انبیاء پر فضیلت دیا گیا ہوں، کلمات جامع مجھے دئیے گئے۔ فتح دیاگیا ساتھ رعب کے، حلال کی گئیں میرے لئے غنیمتیں، اور کی گئی میرے لئے زمین مسجد اور پاک کرے والی، رسول بنایا گیا ہوں میں تمام کافۂ ناس کے لئے، ختم کئے گئے میرے ساتھ انبیائ۔} ۵… حضرت آدم علیہ السلام نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا ’’من محمد قال آخر من ولدک من الانبیاء (کنزالعمال ج۴)‘‘ {یعنی کون ہے محمدؐ تو جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ آپ کی اولاد میں نبیوں میں سے جو سب سے بعد میں پیدا ہوگا۔} ۶… ’’لوکان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب (مشکوٰۃ باب مناقب عمر، ترمذی ج۲ ص۲۰۹)‘‘ {اگرمیرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔} (ازالہ اوہام ص۲۳۶، خزائن ج۳ ص۲۱۹) عذر اوّل تو یہ حدیث غریب ہے۔ دوسرے اس حدیث کے دو راوی ضعیف ہیں۔ پہلا مشرح بن ہاعان اور دوسرا بکر بن عمرو العافری (مرزائی پاکٹ بک ص۵۲۸،۵۲۹) الجواب کیا غریب حدیث ضعیف ہوتی ہے۔ ہرگز نہیں؟ اس حدیث کو ضعیف کہنا مرزاقادیانی کی تکذیب کرنا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ازالہ اوہام میں ختم نبوت کی تائید میں یہ حدیث لکھی ہے۔ ’’کسی کے محض یہ کہہ دینے سے کہ فلاں راوی ضعیف ہے۔ درحقیقت وہ راوی ناقابل اعتبار نہیں