احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
’’مباہلہ کے لئے تو مرزاقادیانی نے اپنی کتاب انجام آتھم میں تمام مولویوں، گدی نشینوں وغیرہ کو دعوت دی تھی۔ جس میں مولوی ثناء اﷲ صاحب کا گیارھواں نمبر تھا۔‘‘ (احمدیہ پاکٹ بک ص۸۲۲) جب مولوی ثناء اﷲ صاحب نے ا س کا جوابی چیلنج اہل حدیث ۲۹؍مارچ ۱۹۰۷ء میں دیا تو مرزاقادیانی نے اس کا جواب اخبار الحکم مورخہ ۳۱؍مارچ ۱۹۰۷ء اور بدر ۴؍اپریل ۱۹۰۷ء میں یہ دیا تھا کہ: ’’ہم آپ (مولوی ثناء اﷲ صاحب) سے اس چیلنج کے مطابق اس وقت مباہلہ کریںگے جب ہماری کتاب حقیقت الوحی شائع ہو جائے گی اور وہ کتاب آپ کو بھیج کر معلوم کریںگے کہ آپ نے اس کو پڑھ لیا ہے۔ پھر بعد اس کے مباہلہ کریںگے۔‘‘ (الحکم ۳۱؍مارچ ۱۹۰۷ئ، بدر ج۶ ش۱۴ ص۴، مورخہ ۴؍اپریل ۱۹۰۷ئ) مرزاقادیانی کی اس تحریر نے صاف طور پر فیصلہ کردیا ہے کہ آخری فیصلہ سے قبل جو سلسلہ مباہلہ کا ذکر اخبارات میں جاری تھا وہ حقیقت الوحی کے بعد ہوگا اور یہ کتاب حقیقت الوحی ۱۵؍مئی۱۹۰۷ء کو شائع ہوئی ہے اور آخری فیصلہ حقیقت الوحی سے ایک ماہ قبل کا ہے۔ پس وہ سابقہ مباہلہ کی کڑی میں داخل نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ جب حقیقت الوحی شائع ہوگئی تو مولوی صاحب نے مرزاقادیانی کے نام خط لکھا کہ حقیقت الوحی روانہ کرو تاکہ اسے پڑھ کر مباہلہ کے لئے تیار ہو جاؤں۔ اگر وہ آخری فیصلہ ہی مباہلہ تھا تو مرزاقادیانی صاف کہہ دیتے کہ مباہلہ تو ہوچکا ہے۔ اب مزید مباہلہ کیسا۔ چنانچہ مولوی صاحب کے خط کا جواب اخبار بدرقادیان ۱۳؍جون ۱۹۰۷ء میں اس طرح دیاگیا ہے۔ ملاحظہ فرمادیں: ۱… ’’آپ کا کارڈ مرسلہ ۲؍جون ۱۹۰۷ء حضرت مسیح موعود کی خدمت میں پہنچا۔ جس میں آپ نے ۴؍اپریل ۱۹۰۷ء کے بدر کا حوالہ دے کر جس میں قسم کھانے والا مباہلہ بعد حقیقت الوحی موقوف رکھاگیا ہے۔ حقیقت الوحی کا ایک نسخہ مانگا۔ اس کے جواب میں آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ کی طرف حقیقت الوحی بھیجنے کا ارادہ اس وقت ظاہر کیاگیا تھا جب کہ آپ کو مباہلہ کے واسطے لکھا گیا تھا۔ (اب) مشیت ایزدی نے آپ کو دوسری راہ سے پکڑا اور حضرت حجتہ اﷲ کے قلب میں آپ کے واسطے ایک دعاء کی تحریک کر کے فیصلہ کا ایک اور طریق اختیار کیا۔ اس واسطے مباہلہ (سابقہ) کے ساتھ جو شروط تھے وہ سب کے سب بوجہ نہ قرار پانے مباہلہ کے منسوخ ہوئے۔ لہٰذا آپ کی طرف کتاب (حقیقت الوحی) بھیجنے کی ضرورت نہیں رہی۔‘‘ (اخبار بدر قادیان ج۶ ش۲۴ ص۲، مورخہ ۳۱؍جون ۱۹۰۷ئ)