احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
جیسے طاعون، ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میری زندگی میں ہی وارد نہ ہوئیں تو میں خدا کی طرف سے نہیں۔ یہ کسی الہام یا وحی کی بناء پر پیش گوئی نہیں بلکہ محض دعاء کے طور پر میں نے خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک بصیروقدیر جو علیم وخبیر ہے۔ جو میرے دل کے حالات سے واقف ہے۔ اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میری نفس کا افتراء ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور دن رات افتراء کرنا میر اکام ہے تو اے میرے پیارے مالک میں عاجزی سے تیری جناب میں دعاء کرتا ہوںکہ مولوی ثناء اﷲ صاحب کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کردے۔ آمین۔ مگر اے میرے کامل اور صادق خدا اگر مولوی ثناء اﷲ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتا ہے۔ حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعاء کرتا ہوں کہ میری زندگی میں ہی ان کو نابود کر۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون وہیضہ وغیرہ امراض مہلکہ سے بجز اس صورت کے کہ وہ کھلے طور پر میرے روبرو اور میری جماعت کے سامنے ان تمام گالیوں اور بدزبانیوں سے توبہ کرے۔ جن کو وہ فرض منصبی سمجھ کر ہمیشہ مجھے دکھ دیتا ہے۔ آمین یا رب العالمین! میں ان کے ہاتھ سے بہت ستایا گیا اور صبر کرتا رہا۔ مگر اب میں دیکھتا ہوں کہ ان کی بدزبانی حد سے گزر گئی۔ مجھے ان چوروں اور ڈاکوؤں سے بھی بدتر جانتے ہیں۔ جن کا وجود دنیا کے لئے سخت نقصان رساں ہوتا ہے اور انہوں نے ان تہمتوں اور بدزبانیوں میں ’’لا تقف مالیس لک بہ علم‘‘ پر بھی عمل نہیں کیا اور تمام دنیا سے مجھے بدتر سمجھ لیا اور دور دور ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا کہ یہ شخص درحقیقت مفسد اور ٹھگ اور دکاندار اور کذاب اور مفتری اور نہایت درجہ کا بد آدمی ہے۔ سو اگر ایسے کلمات حق کے طالبوں پر بداثر نہ ڈالتے تو میں ان تہمتوں پر صبر کرتا۔مگر میں دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ انہی تہمتوں کے ذریعہ سے میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے جو تو نے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے۔ اسلئے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں حقیقت میںمفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میںہی دنیا سے اٹھالے یاکسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین ثم آمین! ’’ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین۰ آمین‘‘ بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ وہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ