احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
قمر قمر کا لفظ جس طرح تیسری یا چوتھی یا ساتویں تاریخ کے چاند کو کہتے ہیں۔ اسی طرح مہینہ کی اوّل شب سے لے کر آخر تک کے چاند کو بھی قمر کہتے ہیں۔ اس کو اس طرح سمجھ لو کہ چاند کے نام مختلف اوقات اور صفات کے لحاظ سے مختلف رکھے گئے ہیں۔ ’’ھلال، بدر‘‘ وغیرہ اس لئے ضرور ہے کہ اس کا کوئی اصل نام بھی ہو۔ جس پر یہ مختلف حالتیں طاری ہوتی ہیں اور وہ سب میں مشترک ہو وہ لفظ قمر ہے۔ ان مشاہدوں کے علاوہ قرآن مجید کا محاورہ ملاحظہ ہو۔ ۱… ’’والقمر قدرناہ منازل حتیٰ عاد کالعرجون القدیم‘‘ یعنی قمر کے لئے ہم نے منزلیں مقرر کی ہیں۔ اسکے بموجب ترقی کرتا ہے۔ یہاں تک کہ مثل سوکھی ہوئی ٹہنی کے ہو جاتا ہے۔ ۲… ’’ھوالذی جعل الشمس ضیاء والقمر نوراً وقدرہ منازل لتعلموا عدد السنین والحساب‘‘ یعنی اﷲ وہی ہے جس نے سورج کو چمکدار اور قمر کو نور بنایا اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں۔ تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب کرسکو۔ ان دونوں آیتوں میں پورے مہینے کے چاند کو قمر کہا ہے۔ خواہ وہ پہلی رات کا چاند ہو یا کسی دوسری رات کا اور یہ صرف دو ہی جگہ نہیں بہت جگہ پورے مہینے کے چاند کو قرآن میں قمر ہی کہاگیا ہے۔ بخاری اور مسلم میں عبداﷲ بن عباس کی حدیث ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ ’’ان الشمس والقمر اٰیتان من اٰیات اﷲ لا یخسفان لموت احد ولا لحیاتہ (مشکوٰۃ باب صلوٰۃ الخسوف فصل اوّل)‘‘ {تحقیق سورج اور چاند دو نشانیاں ہیں۔ اﷲ کی نشانیوں میں سے۔ لیکن یہ کسی کے مرنے یا زندہ ہونے کی علامت نہیں ہوتے۔} ایک مشہور واقعہ محمدﷺ کے زمانہ میں ایک ایسا حادثہ پیش آیا کہ آپؐ کا ایک ہی صاحبزادہ تھا اور اس کا نام ابراہیم تھا۔ یہ لڑکا ماریہ قبطیہ نامی حرم سے پیدا ہوا تھا۔ جب آپؐ اکسٹھ برس کے ہوئے تو اس صاحبزادے نے سترہ مہینہ کی عمر میں انتقال کیا۔ البتہ آنحضرتﷺ کو بہت رنج ہوا اور بقائے نسل ونام کی امید جاتی رہی۔ جس وقت اس صاحبزادے کا انتقال ہوا۔ اسی لمحہ کسوف آفتاب ہوا۔ عوام الناس نے یہ خیال کیا کہ آسمانوں نے بھی آپ کے صاحبزادے کا غم کیا۔ مگر آپ نے ان کی اس بداعتقادی کو رفع کیا اوران تمام جہلا کو اپنے پاس لایا اور ان کی خوشامد پر متوجہ ہوکر فرمایا۔ اے