احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
آیا کہ استخارہ کر لینا چاہئے۔ پھر استخارہ کیاگیا۔ وہ استخارہ کیا تھا گویا نشان آسمانی کی درخواست کا وقت آپہنچا۔ اس قادر حکیم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کی دختر کلاں کے لئے سلسلہ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک ومروت تم سے اسی شرط پر کیا جائے گا۔ اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت برا ہوگا۔ جس دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہوجائے گا۔ خداتعالیٰ نے یہ مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دخترکا ہر ایک مانع دور کرنے کے بعد انجام کار اس عاجز کے نکاح میںلائے گا۔‘‘ (اشتہار مرزا مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء منقول از آئینہ کمالات ص۲۸۱تا۲۸۸، خزائن ج۵ ص۲۸۱،۲۸۸) اس اشتہار میں صاف طور پر اعلان کیاگیا ہے کہ اگر دوسری جگہ نکاح کیا تو اس عورت کا خاوند اڑھائی سال تک اور والد اس کا تین سال تک فوت ہوگا۔ یہ بقول مرزاقادیانی کا اٹل فیصلہ ہے۔ جسے کوئی ٹال نہیں سکتا۔ بالآخر مرزاقادیانی سے نکاح ہوکر رہے گا۔ اور سنئے! مرزاقادیانی رسالہ (شہادت القرآن ص۸۰،۸۱، خزائن ج۶ ص۳۷۶) میں فرماتے ہیں۔ ’’بعض عظیم الشان نشان اس عاجز کی طرف سے معرض امتحان میںہیں۔ یہ تینوں پیش گوئیاں پنجاب کی تین بڑی قوموں پر حاوی ہیں اور ان میں سے وہ پیش گوئی جو مسلمان قوم سے تعلق رکھتی ہے بہت ہی عظیم الشان ہے۔ کیونکہ اس کے اجزاء یہ ہیں۔‘‘ ۱… مرزااحمد بیگ ہوشیارپوری تین سال کی میعاد کے اندر فوت ہو۔ ۲… داماد اس کا ارھائی سال کے اندر فوت ہو۔ ۳… احمد بیگ تاروز شادی دختر کلاں فوت نہ ہو۔ ۴… وہ دختر بھی تانکاح ثانی اور تا ایام بیوہ ہونے اور نکاح ثانی کے فوت نہ ہو۔ ۵… یہ عاجز بھی ان تمام واقعات کے پورا ہونے تک فوت نہ ہو۔ ۶… پھر یہ کہ اس عاجز سے نکاح ہو جاوے۔ (شہادۃ القرآن ص۸۰،۸۱، خزائن ج۶ ص۳۷۴،۳۷۵) اس پیش گوئی میں اوّل چالاکی مرزاقادیانی نے یہ کی کہ اصل پیش گوئی میں پہلا نمبر احمد بیگ کے داماد کی موت کا تھا۔ کیونکہ اس کی مدت بھی ڈھائی سال بتلائی تھی اور دوسرا نمبر احمد بیگ کی موت تھی۔ جس کی معیاد تین سال تھی۔بخلاف اس کے چونکہ اس تحریر کے وقت احمد بیگ جو کہ بوڑھا آدمی تھا۔ بقضاء الٰہی فوت ہوگیا تھا۔ حالانکہ اسے داماد کے بعد مرنا تھا۔ اس لئے مرزاقادیانی نے اس تحریر میں یہ چالاکی کی کہ احمد بیگ کی موت کا پہلے ذکر کیا اور داماد کی موت کا ذکر دوسرے نمبر پر کیا۔